سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت مفتی صاحب کچھ مسائل درپیش ہیں اس کا تحقیقی جواب مطلوب ہے۔
(١) روزہ کی حالت میں احتلام ہو جائے یا روزے کی ابتداء جنوبی کی حالت میں ہو تو روزہ صحیح ہے؟
(٢) شہوت کے ساتھ منی کے نکلنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح بلا شہوت کے منی کے نکلنے سے روزے کا کیا حکم ہے
(٣) روزے کی حالت میں میاں بیوی کا آپس میں خوش طبعی اور بوس و کنار کرنا، کیسا ہے اور اگر اس سے اِنزال ہوجائے، تو روزے کا کیا حکم ہے
(٤) روزے کی حالت میں گندی تصویریں اور ویڈیوز دیکھ لی اور منی خارج ہوگئی تو روزہ باقی رہا یا نہیں اسی طرح بد نظری اور فلم بینی کی صورت میں روزے کا کیا حکم ہے؟
سائل: محمد بن مولانا عبد الرؤف اسلامپورى
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
(١) احتلام ہونا
روزے کی حالت میں احتلام ہو جانے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، (احتلام یعنی سوتے میں غسل کی حاجت ہوجانا)
أو احتلم لم یفطر۔ (شامی زکریا ۳؍۳٤٧، البحرالرائق٢/٢٧٢)
روزے کی حالت میں کسی شخص پر غسل واجب ہو اوروہ صبح صادق سے پہلے غسل نہ کرسکا اور سحری کرکے روزہ رکھ لیا تو اس کا روزہ درست ہے، ناپاک ہونے کی وجہ سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، البتہ جلد از جلد غسل کرلینا چاہیے، غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ فجر کی نماز قضا ہوجائے گناہ کا باعث ہے۔
( أو اصبح جنبا وان بقی کل اليوم شامی ۳/٣٧٢ الفقه الحنفي في ثوبه الجديد- ٤٠٤/۱ )
(٢) منی کے نکلنے کی صورتیں
منی کے نکلنے کی دوصورتیں ہے
(١) خروج: یعنی خود بخود منی کا نکل جانا جس میں اس کے فعل کا کسی قسم کا دخل نہ ہو، یعنی ہاتھ سے رگڑھنے سے یا بوس وکنار سے نہ نکلی ہو تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
(٢) اخراج: یعنی منی کا نکالنا جس میں اس کے فعل کا دخل ہوتا ہے، جیسے بیوی سے بوس وکنارکرنے سے منی نکل آئے یا مشت زنی کرنے سے یا عضو خاص کو ہاتھ سے رگڑھنے سے منی نکل آئے، تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔
(٣) بیوی سے بوس وکنار کرنا
اگر جماع کا اندیشہ نہ ہو اور اپنے اوپر پورا اعتماد ہو کہ بیوی کے ساتھ خوش طبعی،بوس وکنار اور ملامست کرنے کی صورت میں جماع یا انزال کی نوبت نہیں آئے گی، تو روزے کی حالت میں اس کی اجازت ہے، لیکن احتیاط بہرحال بہتر ہے۔ اور اگر انزال اور جماع کا خطرہ ہوتو ایسے شخص کے لئے بیوی سے بوس وکنار و ملامست مکروہ ہے۔
قال في تنویر الأبصار وکرہ قبلة ومس ومعانقة ومباشرة فاحشة إن لم یأمن المفسد وإن أمن لابأس۔(شامی ۳/۳۹٤)
(يكره للصائم فعل مقدمات الجماع ودواعيه كالقبلة و المعانقة و المس إذا لم يأمن الوقوع في مفسد الصوم وهو الإنزال أو الجماع وفي الصحيحين عن عائشة قالت كان رسول الله لا يقبل وهو صائم ويباشر وهو صائم ولكنه أملككم لإربه - الفقه الحنفي في ثوبه الجديد-١/٤٢٢ )
بوس وکنار سے انزال ہوجائے
اگر بیوی سے بوس وکنار کی وجہ سے انزال ہوجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا، صرف قضا لازم ہوگی، (یعنی اس ایک روزے کے بدلے بعد میں ایک روزہ رکھنا ضروری ہوگا) کفارہ نہیں۔
أو قبّل ولو قبلۃ فاحشۃ بأن یدغدغ أو یمص شفتیہا أو لمس ولوبحائل لایمنع الحرارۃ۔۔فأنزل۔۔قضیٰ فی الصورکلہافقط۔(شامی زکریا ۳؍۳۷۹)
(٤) فحش ویڈیوز اور فلم بینی
جہاں تک روزے کی حالت میں فحش تصویر اور ویڈیوز دیکھنے کی بات ہے، تو یہ شریعت میں بالکل حرام ہے۔ اس قسم کے کبیرہ گناہوں سے روزے کا ثواب پورے طور پر ضائع ہو جاتا ہے۔
اسی طرح فلم بینی مطلقاً ناجائز ہے، اور رمضان میں ہو تو کئی گناہوں کا مجموعہ اور روزے کا اجر وثواب ختم کرنے کا ذریعہ ہے، اس لیے اگر کسی شخص سے واقعۃً مذکورہ افعال سرزد ہوئے ہو تو اسے سچی توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔
البتہ اگر روزے کی حالت میں فحش تصویر اور ویڈیوز دیکھنے یا محض تصوّر کی وجہ سے کسی انسان کو انزال ہوجائے، تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
اسی طرح روزے کی حالت میں کسی عورت کو صرف دیکھنے کی وجہ سے انزال ہوجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ البتہ قصداً حالت روزہ میں غیر محرم پر نگاہ کرنے سے روزے کے انوارات اور حقیقی ثمرات ختم ہوجاتے ہیں۔
واذا نظر الی امرأۃ بشھوۃ فی وجھھا او فرجھا کرّر النظر اولا لا یفطر اذا انزل۔ کذا فی فتح القدیر وکذا لایفطر بالفکر اذا امنی۔ فتاوی عالمگیری (۲۰٤/۱):
واذا نظر الی امرأۃ بشھوۃ فی وجھھا او فرجھا کرّر النظر اولا لا یفطر اذا أنزل، وکذا لا یفطر بالفکر اذا امنی۔ فتاوی عالمگیری (۲۰٤/۱):
(أو احتلم أو أنزل بنظر) ولو إلى فرجها مرارا أو بفكر إن طال (در المختارج ٣/ ص٣٦٨)
وإذا نظر إلى امرأة بشهوة في وجهها أو فرجها كرر النظر أو لا لايفطر إذا أنزل كذا في فتح القدير كذا لايفطر بالفكر إذا إمنى هكذا في السراج الوهاج (فتاوی عالمگیری ج۱ ص۲٠٤)
بدنظری کی وجہ سے انزال ہوگیا
کسی عورت یا تصویر کو دیکھ کر اگر انزال ہوجائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ (تاہم بدنظری بہرحال گناہ ہے) او احتلم او انزل بنظر ای لا یفطر۔ (البحر الرائق ۲؍۲۷۲، مجمع الانہر ١/٢٤٤ شامی زکریا ٣/٣٤٧)
العارض: مفتی آصف گودھروی
خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا