اتوار، 2 مئی، 2021

عورتوں کے اعتکاف کے کچھ ضروری مسائل مفتی آصف گودھروی

عورتوں کے اعتکاف کے کچھ ضروری مسائل


اعتکاف میں شوہر کی اجازت

اگر عورت کا شوہر ہے، تو اس کی اجازت کے بغیر اعتکاف میں نہ بیٹھے، اس لئے کہ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف نہیں کرسکتی، اور اگر شوہر نے بیوی کو اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت دے دی ہے، تو پھر بعد میں اعتکاف سے منع کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ (شامی ٤۲۹/۱ )


عورتوں کے اعتکاف کی جگہ کی تعیین

عورت کے لیے بھی رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنت ہے اور ثواب کا باعث ہے، عورتوں کے لیے مسجد میں اعتکاف کرنا مکروہِ تحریمی ہے، عورتوں کے لیے گھر کی مسجد میں اعتکاف کرنا نہ صرف جائز  ہے، بلکہ یہی بہتر ہے۔ ان کے لیے اعتکاف کی جگہ  وہ ہے جسے گھر میں نماز، ذکر، تلاوت اور دیگر عبادت کے لیے خاص اور متعین کرلیا گیا ہو، اور عورتوں کے لیے یہ خاص جگہ ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، اگر گھر میں عبادت کے لیے پہلے سے خاص جگہ متعین نہیں ہے  تو اعتکاف کے لیے گھر کے کسی کونے یا خاص حصے میں چادر یا بستر وغیرہ ڈال کر ایک جگہ مختص کرلے، پھر اس جگہ اعتکاف کرے، اور وہ جگہ عورت کے حق میں مسجد کے حکم میں ہوگی، اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہوگا، یہی ائمہ احناف کا قول ہے۔ (البنايه في شرح الهدایه ٧٤٧ / ۳)


عورت کے لئے اعتکاف کی جگہ سے باہر جانا

عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر  کھانے پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اگر اس کو باہر سے اس کے اپنے لیے  کوئی کھانا لاکر دینے والا نہیں ہے تو یہ باہر کھانا اٹھانے کے لیے جاسکتی ہے، کھانا اٹھاکر فوراً اندر آجائے ، باہر نہ رکے، ورنہ اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔

البتہ عورت  اپنی اعتکاف گاہ کے اندر  رہ کر گھر کے کام کاج (مثلاً آٹا گوندھنا، کھاناپکانا، کپڑے دھونا وغیرہ) سرانجام دے سکتی ہے،  لیکن بہتر یہ ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ان کاموں کے لیے کوئی متبادل انتظام کرلے؛ تاکہ پوری یک سوئی کے ساتھ یہ عبادت اپنی روح اور مقصد کے ساتھ ادا ہوجائے۔ (فتاوی عالمگیری ١/٢١١)


اعتکاف کی حالت میں حیض آجائے

اگر دورانِ اعتکاف عورت کے ایام شروع ہوجائیں تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا، ایسی حالت میں عورت اعتکاف چھوڑدے، اور بعد میں روزہ کے ساتھ ایک دن کے اعتکاف کی قضا کرے، سال کے جن دنوں میں روزے رکھنا منع ہے، اس کے علاوہ کسی دن مغرب سے دوسرے دن کے غروب آفتاب تک ایک دن رات کے اعتکاف کی قضا کرنی ہوگی (عالمگیری ٥٨٤/۱)


حالت اعتکاف میں بچہ پیدہ ہونا

حالت اعتکاف میں معتکفہ کو بچہ پیدا ہو جائے تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا بعد میں ایک دن کی قضاء لازم ہوگی۔ ( كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)


اعتکاف میں بناؤ سنگار

اعتکاف کے دوران زیادہ وقت ذکر و اذکار،  تلاوتِ کلامِ مجید، عبادات اور اللہ کو راضی کرنے والے دیگر اعمال میں مشغول رہنا چاہیے، فضول بناؤ سنگار اور فیشن سے اجتناب کرنا چاہیے۔ تاہم حالت اعتکاف میں بناؤ سنگار کریں تو جائز ہے اس سے اعتکاف میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔ (حاشیه تاتار خانیہ١/٤٤٥) لیکن بلا ضرورت اچھا نہیں ہے۔


اعتکاف میں بال بچوں کی پرورش

بال بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کا حکم چوں کہ ماں کو ہے اس لئے اگر کوئی اور کرنے والا نہ ہو تو خود  پرورش اور دیکھ بھال کریں جائز ہے۔ (فتاوی تاتار خانیه جلد ٤٤٤/٣)


مریض کی عیادت اور جنازے میں جانا

اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے کسی مریض کی عیادت یا کسی کی میت میں شامل ہونے کی نیت کی ہو تو جانا جائز ہے اور اگر نیت نہیں کی ہے تو نہیں جاسکتی جانے پر اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ (فتاوی تاتارخانیه ٤٤٥/۳ ) 


بیوی اعتکاف میں ہوتو شوہر کا ہمبستری کرنا

اعتکاف کے دوران بیوی سے صحبت جائز نہیں ہے، بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کی اجازت سے اعتکاف میں بیٹھے، اور اجازت دینے کے بعد شوہر کے لیے پھر اسے اعتکاف سے روکنا یا اعتکاف کے دوران ازدواجی تعلقات قائم کرنا جائز نہیں ہوگا، اگر شوہر ہم بستری کے لیے بلائے تو عورت اعتکاف کا عذر کرکے منع کردے، تاہم اس کے باجود اگر شوہر نے ہم بستری کرلی تو عورت کا مسنون اعتکاف فاسد ہوجائے گا، ایک دن رات کے اعتکاف کی روزہ کے ساتھ قضا کرنا لازم ہوگی۔ (كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)


عورت کا اعتکاف میں گھریلو کام کرنا

عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے، لہذا عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر  کھانے پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اگر اس کو باہر سے اس کے اپنے لیے کوئی کھانا لاکر دینے والا نہیں ہے تو یہ باہر کھانا اٹھانے کے لیے جاسکتی ہے، کھانا اٹھاکر فوراً اندر آجائے باہر نہ رکے ورنہ اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔

البتہ عورت  اپنی اعتکاف گاہ کے اندر  رہ کر گھر کے کام کاج مثلاً آٹا گوندھنا، کھاناپکانا، کپڑےدھونا وغیرہ سرانجام دے سکتی ہے،  لیکن بہتر یہ ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ان کاموں کے لیے کوئی متبادل انتظام کرلے تاکہ پوری یک سوئی کے ساتھ یہ عبادت اپنی روح اور مقصد کے ساتھ ادا ہوجائے۔

البتہ عورت کی اگر مجبوری ہو اورگھریلو کام کاج کوئی اور سر انجام دینے والا نہ ہو تو اعتکاف کی حالت میں گھریلو کام کاج سرانجام دے سکتی ہے، اگر دوسرا سرانجام دینے والا ہو تو اپنے معتکف سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ (فتاوی تاتار خانیه ٤٤٥/۳ ) 


گھروالوں کے ساتھ کھانا پینا

عورت کے اعتکاف کی جگہ میں ہو تو اس کے گھر والے اس کے ساتھ کھانا کھا سکتے ہیں، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، تاہم  کھانے کے دوران گپ شپ کا ماحول بنادینا یا کھانے کے بعد دنیاوی یا فضول باتوں میں مشغول نہیں ہونا چاہیے؛  تاکہ معتکفہ کی یک سوئی اور عبادت کے اوقات میں خلل واقع نہ ہو۔  

باقی عورت اپنے اعتکاف کی جگہ سے باہر نکل کر گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھاسکتی ، اس لیے کہ عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے۔ (كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)


معتکفہ کا اوروں سے بات چیت کرنا

معتکفہ ضرورت کی بات چیت خیر اور بھلائی کی باتیں آواز بلند کئے بغیر کرسکتی ہے، نیزپردے کے پیچھے بیٹھا ہوا شخص اگر غیر محرم ہے  تو  آواز میں نرمی پیدا کئے بغیر صاف اور سیدھی بات کرے جس سے مخاطب کے دل میں کسی قسم کی طمع یا میلان پیدا نہ ہو، جائز ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح ٨/١٠٠٠) واللہ اعلم بالصواب۔

العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: