ہفتہ، 20 فروری، 2021

حجامہ کی تحقیق: مفتی آصف گودھروی

 

سوال

حجامہ کسے کہتے ہیں؟ کیا حجامہ سنت ہے؟ اور حجامہ کی تاریخ یا ایام معین ہو تو اس طرف بھی رہنمائی فرمائیں؛ نیز کس دن کرنا نقصان دہ ہیں اور کس دن مفید اور اس کے فوائد کیا ہے وہ بھی واضح ہوجائے تو مہر بانی ہوگی؟

سائل: اسلم حاجی پاکستانی

الجواب وباللہ التوفیق

اجمالی جواب

انسانی صحت کا دار و مدار جسمانی خون پر ہے اگر خون صحیح ہے تو انسان صحت مند ہے ورنہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس فاسد خون كو حجامہ سے نکالا جاتا ہیں۔

اللہ کے رسول صلی علیہ وسلم سے حجامہ کروانے کی صورت میں ہر بیماری سے شفاء کی خوش خبری ہے۔حدیث میں وارد ہے۔

عن ابي هريره قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من احتجم  بسبع عشرة واحدي و عشيرين كان شفاء من كل داء

لہذا روايات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جائے گا کہ مہینے میں سترہ ، انیس اور اکیس کی تاریخ مفید ہے اور ہفتے میں سوموار، منگل اور جمعرات مفید ہے۔اوراس میں زیادہ مفید وقت کے حساب سے صبح نہار منہ ہے جیسا کہ حدیث سے واضح ہیں۔ البتہ سینگی کسی بھی تاریخ کو اور کسی بھی دن حتی کہ رات میں بھی لگوانا جائز ہے اسی طرح سلف سے ممانعت والے ایام میں بھی سینگی لگوانا ثابت ہے ۔ جمعہ ، ہفتہ ، اتوار اور بدھ کو حجامہ کی ممانعت محض کراہت پر محمول رہے گی ۔

تفصیلی جواب

حجامہ کیا ہے ؟ 

حجامہ عربی زبان کے لفظ حجم سے نکلا ہے جس کے معنی کھینچنا/چوسنا ہے۔ جسےاردومیں سینگی اور پچھنا کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں مختلف حصوں کی کھال سے تھوڑا سا خون نکالا جاتا ہے ۔ 

انسانی صحت کا دار و مدار جسمانی خون پر ہے اگر خون صحیح ہے تو انسان صحت مند ہے ورنہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ خون کوئی لٹرز کے حساب سے نہیں نکلتا یاد رکھیے کہ حجامہ میں صرف جلد کی اوپر والی کچھ چمڑی کو کٹ لگایا جاتاہے اس کے نیچے والے حصے تک بھی نہیں جانے دیا جاتا بیماریاں اس فاسد خون کے ساتھ نکل جاتی ہیں ۔ 

نیز حجامہ ایک قدیم علاج ہے۔جسم کے لئے بہت مفید علاج ہے ۔ اس علاج میں جسم سے فاسد خون نکالا جاتا ہے ، اس کے ذریعہ جسم کو مختلف بیماریوں سے نجات کے علاوہ بدن کو مکمل راحت وسکون ملتا ہے  اس میں شفا ہے اور بہترین طریقہ علاج ہے  اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد اور ملائکہ کا تجویز کردہ ہے اس قدیم طریقہ علاج میں جسم کے مختلف مقامات سے فاسد خون نکال کر مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔

 حضرت محمد ﷺ نے حجامہ لگانے کو افضل عمل قرار دیا ہے ۔ حجامہ سنت ہے نبی ﷺ کا فرمان ہے : عن ابي هريرة ان رسول الله صل الله علیہ وسلم ان كان في شئ مماتداويتم به خير فالحجامة(ابو داؤد شريف) يعني بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے ۔

 یہی وجہ ہے کہ اسراء کی رات فرشتوں نے اس طریقہ علاج کو لازم پکڑنے کا حکم دیا تھا ۔ ابن ماجہ میں نبی ﷺ کا فرمان ہے : ما مررت ليلة أسري بي بملا من الملائكة إلا كلهم يقول لي عليك يا محمد بالحجامة (ابن ماجه)معراج کی رات میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا اس نے یہی کہا : محمد آپ پچھنے کو لازم کرلیں ۔ آنحضرت سے متعدد بار حجامہ کرانا ثابت ہے ۔ مثلا سنن ابی دائود ، سنن ابی ماجہ اور جامع الترمذی وغیرہ کی روایات سے آپ کا سر مبارک پر ، دونوں کندھوں کے درمیان ، کولہے پر اور گردن کی دونوں رگوں وغیرہ میں پچھنے لگوانا ثابت ہے ۔ 

عن أبي كبشة الانمارى قال كثىر أنه حدثه ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يحتجم على هامته و بين كتفيه وهو يقول من اهرق من هذه الدماء فلا يضره ان لايتداوى بشيء لشيء(ابو داؤد شريف)

تاریخ اور دن کی وضاحت

کون سی تاریخ کو اور کس کس دن حجامہ لگوانا چاہئے تو اس سلسلے میں بہت ساری روایات آئی ہیں ان میں اکثر میں ضعف ہے۔ تاریخ سے متعلق ایک حسن روایت یہ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے : من احتجم لسبع عشرة ، وتسع عشرة ، وإحدى وعشرين ، كان شفاء من كل داء ترجمہ : جو سترہویں ، انیسویں ، اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفا ہوگی۔ البتہ احادیث میں بدھ اور سنیچر میں حجامہ کو ناپسند کیا ہے۔

وعن ابن عباس - رضی اللہ عنہما - أن النبی - صلی اللہ علیہ وسلم- کان یستحب الحجامة لسبع عشرة، وتسع عشرة وإحدی وعشرین . رواہ فی شرح السنة.

وعن أبی ہریرة - رضی اللہ عنہ - عن رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - قال: " من احتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدی وعشرین کان شفاء لہ من کل داء․ رواہ أبو داود.

وعن الزہری مرسلا، عن النبی - صلی اللہ علیہ وسلم: من احتجم یوم الأربعاء، أو یوم السبت، فأصابہ وضح فلا یلومن إلا نفسہ․ رواہ أحمد، وأبو داود، وقال: وقد أسند ولا یصح. (مشکاة شریف: ص۳۸۹، کتاب الطب والرقی)

اور دن سے متعلق ایک حسن درجے کی روایت یہ ہے۔ الحجامة على الريق أمثل ، وهي تزيد في العقل ، وتزيد في الحفظ ، وتزيد الحافظ حفظا ، فمن كان محتجفا ، فيوم الخميس ، على اسم الله ، واجتنبوا الحجامة يوم الجمعة ، ويوم السبت ، واحتجموا يوم الاثنين ، والثلاثاء ، واجتنبوا الحجامة يوم الأربعاء ، فإنه اليوم الذي أصيب فيه أيوب بالبلاء ، وما يبدو جذام ، ولا برض إلا في يوم الأربعاء ، أو ليلة الأربعاء ( ابن ماجه )

 ترجمہ : نہار منہ سینگی لگوانا زیادہ مفید ہے ، اس سے عقل میں اضافہ اور حافظہ تیز ہوتا ہے اور اچھی یادداشت والے کی یاد داشت بھی زیادہ ہوجاتی ہے ۔ جس نے سینگی لگوانے ہو وہ اللہ کا نام لے کر جمعرات کو لگوائے ۔ جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے اجتناب کرو . سوموار اور منگل کو سینگی لگوالیا کرو ۔ بدھ والے دن بھی سینگی لگوانے سے بچو کیونکہ ایوب علیہ السلام کو اسی دن آزمائش آئی تھی ۔ جذام اور برص صرف بدھ کے دن یا بدھ کی رات میں ظاہر ہوتا ہے ۔ 

یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے مگر متابعات کی وجہ سے البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے ۔ 

لہذا مہینے میں ستره ، انیس اور اکیس کی تاریخ مفید ہے اور ہفتے میں سوموار ، منگل اور جمعرات مفید ہے۔ البتہ سینگی ضرورت کے وقت بلا تعیین وقت بھی لگا سکتے ہیں۔لہذا  تکلیف کی صورت میں آپ کسی وقت بھی حجامہ کروا سکتے ہیں اور یہ ہی بہترین بات ہے۔جیسے کہ ابن قیم کی عبارت سے مترشح ہوتا ہے

زادالمعاد میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"وهذه الأحاديث موافقة لما أجمع عليه الأطباء أن الحجامة في النصف الثاني وما يليه من الربع الثالث من أرباعه أنفع من أوله وآخره، وإذا استعملت عند الحاجة إليها نفعت أي وقت كان من أول الشهر وآخره. قال الخلال: أخبرني عصمة بن عصام قال: حدثنا حنبل قال: كان أبو عبد الله أحمد بن حنبل يحتجم أي وقت هاج به الدم وأي ساعة كانت". (4/53بیروت)

اطباء کی آراء

میڈیکل سائنس بھی آج اس کے بے شمار فوائد کا ذکرکرتا ہے۔ اس کے کچھ فوائد ملاحضہ فرمائیں 

(١)-خون صاف کرتا ہے،حرام مغز کو فعال بناتا ہے اور شریانوں(وہ رگ جو دل سے بدن میں خون پہنچاتی ہے)  پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔

اللہ کے رسول صلی علیہ وسلم سے حجامہ کروانے کی صورت میں ہر بیماری سے شفاء کی خوش خبری ہے۔حدیث میں وارد ہے۔

عن ابي هريره قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من احتجم  بسبع عشرة واحدي و عشيرين كان شفاء من كل داء


(٢)-پٹھوں کے اکڑاؤ کو ختم کرنے کے لیے مفید ہے۔

(٣)-دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض کے لیے مفید ہے۔

(٤)-سر درد، سر اور چہروں کے پھوڑوں، درد شقیقہ اور دانتوں کے درد کو آرام دیتا ہے۔

(٥)-آنکھوں کی بیماریوں میں مفید ہے ۔

(٦)-رحم کی بیماریوں اور ماہواری کے بند ہوجانے کی تکالیف اور ترتیب سے آنے کے لیے مفید ہے۔

(٧)-گھٹیا، عرق النساء (ایک رگ کا نام جو سرین سے ٹخنے تک جاتی ہے) اور نقرس (پانؤں کے انگوٹھے کے درد کا نام ، ایک قسم کے شدید درد کا نام جو پیروں کی انگلیوں اور ٹخنوں میں ہوتا ہے اور ہاتھ یا پانؤں میں سوجن بھی ہو جاتی ہے،جوڑوں کا درد) کے دردوں میں مفید ہے۔

(٨)-فشار خون (خون کا دباؤ ، بلڈ پریشر) میں آرام پہنچاتا ہے۔

(٩)-کندھوں، سینہ اور پیٹھ کے درد میں مفید ہے۔

(١٠)-کاہلی، سستی اور زیادہ نیند آنے کی بیماریوں میں مفید ہے۔

(١١)-ناسور،(سوراخ دار زخم جس سے ہمیشہ مواد بہتا رہے اور جو کبھی اچھا نہ ہو ۔)دنبل،(دل دار پھوڑا ، پھوڑا،) مہاسوں (چھوٹی پھنسی جو ایام شباب میں نوجوانوںکے رخساروں پر نکل آتی ہے ، وہ دانہ جو گال یا چہرے پر زیادہ تر عنفوانِ شباب میںجوشِ خون سے نکل آتا ہے ؛ ( مجازاً) دوسرے اعضائے جسم کا چھوٹا سا دانا ۔) اور خارش میں مفید ہے۔

(١٢)-دل کے غلاف اور ورمِ گردہ میں مفید ہے۔

(١٣)-الرجی(کسی شے کے استعمال یا کسی خاص حالت سے ناسازگار اثر لینے کی کیفیت ، بہت زیادہ حساس ہونے کی صلاحیت ، زود حسیت(جو ایک اعصابی بیماری ہے) میں مفید ہے۔(یہ فوائد میں نے مختلف اطباء سے دریافت کرکے تحریر کئیے ہیں)

لہذاجسم کے کسی بھی حصہ میں درد ہو تو اس جگہ پچھنا لگانے سے فائدہ ہوگا۔صحت یاب لوگ بھی حجامہ کرا سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ سنت ہے اور اس میں بیماریوں سے روک ہے

فقط والسلام:واللہ اعلم بالصواب

العارض‌: مفتی آصف بن محمد گودھروی 

خادم: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا


کوئی تبصرے نہیں: