اتوار، 7 جولائی، 2024

روزہ میں بھول سے جماع ہوجانے میں عفو کا تعلق صرف رمضان سے ہے یا تمام روزوں سے سوال نمبر ٤٨٤

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

روزے کی حالت میں بھول کر جماع کرنے کی کیا صورت ہوگی؟ بھول کر جماع کرنا یہ نفل روزے میں ہے یا رمضان المبارک کے مہینے میں مدلل جواب مرحمت فرمائے 

سائل محمّد طیّب پالنپوری


الجواب وباللہ التوفیق 

باسمہ سبحانہ وتعالی 


روزے کی حالت میں ہم بستری کرنا ناجائز اور حرام ہے چاہے وہ روزہ رمضان کا أداء روزہ ہو یا قضاء روزہ ہو یا واجب روزہ ہو یا نفل روزے ہو، روزے کی حالت میں جماع جائز نہیں ہے البتہ اگر کسی نے جماع کرلیا تو دیکھا جائے گا کہ اس نے بھو لے سے جماع کرلیا ہے یا جان بوجھ کر جماع کیا ہے اگر بھولے سے کیا ہو تو رمضان کا روزہ ہو یا غیر رمضان کا اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔


اور اگر جان بوجھ کر جماع کرلیا تو دیکھا جائے گا کہ ایسا اس نے رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی حالت میں کیاہے یا غیر رمضان میں اگر رمضان میں ایسا کیا ہے تو میاں بیوی دونوں پر ایک ایک روزے کی قضا اور ساٹھ ساٹھ روزے مسلسل اور طاقت نہ ہونے کی صورت میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا بطور کفارہ کے واجب ہوگا، اگر رمضان کے مہینہ میں ایسا نہیں ہوا بلکہ رمضان کے مہینے کے علاوہ کسی روزے میں ایسا ہوا تو صرف ایک روزہ کی قضا کرنا واجب ہے، اور اگر نفلی روزہ ہو تو اس میں بلاعذر روزہ توڑنا اچھا نہیں، مگر اس کی وجہ سے کفارہ لازم نہیں آتا البتہ ایک روزے کے بدلے ایک روزہ قضا کا رکھنا لازم ہے ۔


فتاوی عالمگیری میں ہے

إذا أكل الصائم أو شرب أو جامع ناسيًا لم يفطر، ولا فرق بين الفرض والنفل، كذا في الهداية۔

ایضاً

من جامع عمدًا في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة، وكذا إذا كانت مكرهةً في الابتداء ثم طاوعته بعد ذلك كذا في فتاوى قاضي خان۔ (فتاوی عالمگیری کتاب الصوم الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد ۱/ ۲۰۲ - ۲۰۵)


ھدایہ میں ہے

وليس في افساد صوم غير رمضان كفارة لان الافطار في رمضان ابلغ في الجناية فلا يلحق به غیره۔ (ھدایہ ۱/۲۲۰)

واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب 

العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی

کوئی تبصرے نہیں: