جمعہ، 23 دسمبر، 2022

بیوی کو موبائل فون دینا کیسا ہے؟ سوال نمبر ٤٠۵

 سوال 

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب ایک شخص نے سوال کیاھے انک بیوی سمارٹ موبائل استعمال کرتی ھے اور شوہر کو یہ پسند نھیں ھے اس لئے اسنے بیوی کا موبائل بیچ دیا۔

اب مسلہ یے ھووا ھے کی بیوی کے بھائ نے نیا موبائل دلوایا ھے تو اب شوہر کیا کرے کیا شوہر اسکو موبائل دےسکتا ھے؟ حالاکہ شوہر راضی نھی ھے کے بیوی سمارٹ موبئل استعمال کرے۔

آپسے التجاء ھے تسلی بخش جواب دےکر شکریہ کا موقع عنایت فرمایں۔

سائل محمد بلال پالنپوری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی 


مرد اگر کسی خاص وجہ سے جیسے موبائل سے وہ غیر محرموں سے باتیں کرے گی یا اس میں غلط ویڈیوز وغیر میں اپنے آپ کو برباد کرے گی یا کوئی اور شرعی یا ذاتی نقصان کو پیش نظر رکھتے ہوئے   اپنی بیوی کو ذاتی موبائل رکھنے سے منع کرتا ہے تو اسے شرعاً یہ حق حاصل ہے، تاکہ ازدواجی زندگی خوشگوار رہے، لیکن اگر کوئی ایسی خاص وجہ نہیں ہے اور بیوی  اپنے والدین سے رابطے کے لیے اپنا ذاتی سادہ موبائل رکھنا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں شوہر اسے منع نہیں کرسکتا۔


اس سلسلہ میں فتاوی بنوریہ کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے کہ: مرد اگر کسی معقول وجہ سے(مثلاً اس اندیشہ سے کہ عورت گھر کی باتیں اپنے میکے میں بتائے گی، جس سے گھر کا ماحول خراب ہوسکتا ہے،یا غیر لوگوں سے باتیں کرے گی)  اپنی بیوی کو ذاتی موبائل رکھنے سے منع کرتا ہے تو اسے شرعاً یہ حق حاصل ہے،تاکہ ازدواجی زندگی خوشگوار رہے، لیکن اگر کوئی ایسی معقول وجہ نہیں ہے اور بیوی  اپنے والدین سے رابطے کے لیے اپنا ذاتی سادہ موبائل رکھنا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں شوہر اسے منع نہیں کرسکتا۔نیز  بیوی کے گھر والوں کا اس کو اپنے گھر روک کر رکھنا مناسب نہیں اور نہ یہ مسئلہ کا حل ہے۔


رد المحتار میں ہے:

"ظاهر الكنز وغيره اختيار القول بالمنع من الدخول مطلقا واختاره القدوري وجزم به في الذخيرة، وقال: ولا يمنعهم من النظر إليها والكلام معها خارج المنزل إلا أن يخاف عليها الفساد فله منعهم من ذلك أيضا۔ (رد المحتار علی الدر المختار،603/3، سعید)۔ فقط واللہ اعلم۔ (دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن فتوی نمبر : ١٤٤٣٠٦١٠٠٠٧٦)


ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

العارض مفتی آصف گودھروی 

کوئی تبصرے نہیں: