سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب اگر جمگادڑ ایک جگہ بیٹھتا ہے پھر نیچے پیشاب کرتا ہے اور بیٹ گراتا ہے اور اس جگہ داغ لگ جاتا ہے اور وہ داغ دھونے سے صاف ہو جاتا ہے لیکن اس جگہ کو دھوتے نہیں تو کیا وہ جگہ ناپاک ہوگی یا نہیں اور چمگادڑ کے حلت و حرمت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی جواب مرحمت فرمائیں
سائل: محمد بن مولانا سعید پالنپوری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
چمگادڑ کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق فقہاء کرام کے دونوں طرح کے اقوال کتب فقہ میں موجود ہیں البتہ چونکہ چمگادڑ پھاڑکھانے والے پرندوں میں سے ہے، یعنی چمکادڑ "ذوناب" یعنی نوک دار دانت والا جانور ہے اس لئے اس کا کھانا حرام ہے،
رہی بات اس کی بیٹ اور پیشاب کی تو وہ ضرورت و مجبوری کی وجہ سے معاف ہے اس لئے کہ وہ ہوا سے بیٹ اور پیشاب کرتی ہے اس کی بیٹ اور پیشاب سے کپڑے وغیرہ کو بچانا مشکل ہے، اس لیے فقہاء کرام نے اسے معاف قرار دے کر حلال کہاہے، نہ یہ کہ چمگادڑ حلال ہے جیساکہ فتاویٰ شامی اور بدائع الصنائع وغیرہ کی عبارات سے ظاہرہے۔
فتاوی شامی میں ہے
الخفافيش وخرؤها ليس بنجس لتعذر صيانة الثوب والأواني عنها لأنها تبول من الهواء وهي فأرة طيارة فلهذا تبول۔ ومقتضاه أن سقوط النجاسة للضرورة وهو متجه على القول بأنه لا يؤكل كما عزاه في الذخيرة إلى بعض المواضع معللا بأن له نابا ومشى عليه في الخانية لكن نظر فيه في غاية البيان بأن ذا الناب إنما ينهى عنه إذا كان يصطاد بنابه أي وهذا ليس كذلك۔ وفي المبتغى قيل يؤكل وقيل لا۔ ونقل العبادي من الشافعية عن محمد أنه حلال وعليه فلا إشكال في طهارة بوله وخرئه وتمامه في الحلية۔ أقول وعليه يتمشى قول الشارح فطاهر وإلا كان الأولى أن يقول فمعفو عنه فافهم۔ (فتاوی شامی كتاب الطهارة،باب الأنجاس، ۱/۵۲۳)
البحر الرائق میں ہے
قال في النهاية ذكر في بعض المواضع أن الخفاش يؤكل وذكر في بعضها أنه لا يؤكل لأن له نابًا۔ (البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري ۸/۱۹۵)
فتاوی عالمگیری میں ہے
أما الخفاش فقد ذکر في بعض المواضع أنہ یوکل وفي بعض المواضع لا یوٴکل لأن لہ نابا (ہندیہ جدید ۵/۳۳٤ ط اتحاد)
الأشباہ والنظائر میں ہے
السادس: العسر وعموم البلوی کالصلاة مع النجاسة ․․․ ومن ذلک طہارة بول الخفاش وخرئہ (الأشباہ والنظائر ۲۷۸- ۲۸۱ ط فقیہ الأمت)
واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب
العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں