منگل، 6 فروری، 2024

چاندی کی انگوٹھی میں دوسری دھات بھی ملی ہوئی ہو تو اس کے پہننے کا کیا حکم ہے؟ سوال نمبر ٤٥٤

 سوال

السلامُ علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ اگر مرد ایسی انگوٹھی پہنے جسمیں چاندی بھی استعمال ہوئی ہو اور پلاٹینم بھی استعمال ہوا ہو یعنی دونوں ملا کہ انگوٹھی بنائی گئی ہو تو ایسی انگوٹھی مرد پہن سکتا ہے یا نہیں؟

سائل: عبد الحسیب اسلامپوری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


عورتوں کے لئے سونے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے اس کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے اور مرد کے لیے صرف چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے اس کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے۔

اور جو انگوٹھی ایسی ہو کہ اس میں دوسری دھات بھی ملائی جاتی ہے تو اس میں غلبہ کا اعتبار ہے یعنی اگر چاندی غالب ہے تو وہ خالص چاندی کی انگوٹھی شمار ہوگی اور اگر اس میں ملائی ہوئی دھات غالب ہے تو وہ چاندی کی انگوٹھی شمار نہیں ہوگی اس کا حکم عام انگوٹھی کا ہوگا جس کو پہننا جائز نہیں ہے۔


بدایة المبتدی میں ہے 

إِذا كَانَ الْغَالِب على الْوَرق الْفضة فَهُوَ فِي حكم الْفضة وَإِذا كَانَ الْغَالِب عَلَيْهَا الْغِشّ فَهُوَ فِي حكم الْعرُوض۔ (بدایة المبتدی ۱/٣٤)


فتاوی عالمگیری میں ہے 

وفي الخجندي التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء جميعا...ولا بأس بأن يتخذ خاتم حديد قد لوي عليه فضة أو ألبس بفضة حتى لا يرى كذا في المحيط. (الفتاوی الھندیۃ الباب العاشر في استعمال الذھب و الفضۃ، ۵/٣٣۵ ط دار الفکر)


بدائع الصنائع میں ہے 

ومنها الفضة لأن النص الوارد بتحريم الذهب على الرجال يكون واردا بتحريم الفضة دلالة فيكره للرجال استعمالها في جميع ما يكره استعمال الذهب فيه إلا التختم به إذا ضرب على صيغة ما يلبسه الرجال ولا يزيد على المثقال لما روينا من حديث النعمان بن بشير - رضي الله عنهما۔ (بدائع الصنائع: ۵/۱۳۳ط: دار الکتب العلمیۃ)


واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب 

العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی

کوئی تبصرے نہیں: