سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا عورت کے کفن پر خوشبو لگا سکتے ہیں؟ یا پھر حیاتی میں جس طرح لگانا مکروہ ہے اسی طرح کفن پر بھی مکروہ ہوگا؟ مع حوالہ جواب دیں تو عین نوازش ہوگی۔
سائل: زبیر بن نورمحمد
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
فی نفسہ عورت کے لئے خوشبو لگانا مکروہ نہیں ہے وہ حیاتی میں بھی ایسی خوشبو استعمال کر سکتی ہے جس کی مہک کم اور رنگ غالب ہو، عورتوں کے لیے ایسی خوشبو لگاکر باہر نکلنا جو پھیلنے والی ہو اورجس سے نامحرم مرد متوجہ ہوں ناجائز ہے
اسی طرح عورت کے کفن کو بھی خوشبو کی دھونی دینا اور خوشبو چھڑکنا جائز ہے مکروہ نہیں ہے۔
البحر الرائق میں ہے
و تجمر الأكفان أولًا وترًا لأنه عليه السلام أمر بإجمار أكفان امرأته و المراد به التطيب قبل أن يدرج فيها الميت (البحر الرائق، كتاب الجنائز ۲/۳۱۰ ط دار الكتب العلمية بيروت)
فتاوی عالمگیری میں ہے
و تجمر الأكفان قبل أن يدرج الميت فيها وترًا واحدةً أو ثلاثًا أو خمسًا (فتاوی عالمگیری ۱/۱۷۷ كتاب الصلاة باب في الجنائز ط دار الكتب العلمية بيروت)
واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب
العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں