سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام مسلہ ذیل کے بارے میں ایک مسجد میں نیچے کے جمعہ اور نماز ہوتی آرہی ہے اب انہوں نے دوسرا منزلہ بنایا ہے نیچے کے حصے میں جگہ کم ہے اب وہ چاہتے ہیں کہ جمعہ کی نماز اوپر کے حصے میں پڑھی جائے تو کیا ایسا کر سکتے ہیں مدلل جواب عنایت فرمائیے۔
سائل: محمد صادق رشیدی مہاراشٹر جالنہ
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
احناف کے یہاں صحتِ جمعہ کے لئے جو شرائط مذکور ہے ان میں تعیین مکان کی شرط نہیں ہے یہاں تک کہ جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد کا ہونا بھی شرط نہیں ہے میدان یا عیدگاہ میں یا کسی اور جگہ میں بھی نماز جمعہ ادا کی جائے تو درست ہے البتہ شریعت میں اذن عام کی شرط ہے یعنی وہاں پر ہر کسی کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہونی چاہئے کسی کے لئے روک ٹوک نہ ہو۔
صورت مسئولہ میں مسجد میں نیچے کے حصے میں جگہ کم ہونے کی وجہ سے جمعہ کی نماز اوپر کے منزلے میں ادا کرنا چاہے تو ادا کرسکتے ہیں۔
حلبی کبیری میں ہے
وفي الفتاوی الغیاثیة لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لها قری وفیها وال وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط، ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر۔ (حلبی کبیری ص ۵۵۱ فصل في صلاة الجمعة ط: سہیل اکیڈمی)
غنیة المستملي میں ہے
وفي الفتاویٰ الغیاثیۃ: لو صلی الجمعۃ في قریۃ بغیر مسجد جامع والقریۃ کبیرۃ لہا قریً، وفیہا والٍِ وحاکمٍ جازت الجمعۃ بنو المسجد أو لم یبنوا وہٰذا أقرب الأقاویل إلی الصواب، والمسجد الجامع لیس بشرط، ولہٰذا أجمعوا علی جوازہا بالمصلی في فناء المصر وہو مااتصل بالمصر معداً لمصالحہ من رکض الخیل وجمع العساکر والمناضلۃ ودفن الموتیٰ وصلوٰۃ الجنازۃ ونحو ذٰلک لان لہ حکم المصر باعتبار حاجۃ اہلہ الیہ وقدرہ محمدؒ بالغلوۃ۔ (غنیة المستملي ط: اشرفی)
فتاوی عالمگیری میں ہے
(ومنها: الإذن العام) و هو أن تفتح أبواب الجامع فيؤذن للناس كافةً حتى أن جماعة لو اجتمعوا في الجامع و أغلقوا أبواب المسجد على أنفسهم و جمعوا لم يجز، و كذلك السلطان إذا أراد أن يجمع بحشمه في داره فإن فتح باب الدار و أذن إذنًا عامًّا جازت صلاته شهدها العامة أو لم يشهدوها، كذا في المحيط۔ (الفتاوی الھندیۃ: ١/١٤٨ ط: دار الفکر)
واللہ أعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب
العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں