جمعہ، 24 مئی، 2024

زکوۃ کی ادائیگی کا طریقہ سوال نمبر ٤٧٤

 سوال

میں ہر سال رمضان المبارک میں زکوٰۃ نکالتا ہوں میرا حج کا سلکسن ہوگیا حج کا سلکسن ہوجانے کے بعد رمضان المبارک کے بعد جو ہفتہ بھرا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟ حالانکہ پیسے میرے پاس آخری ہفتے کے موجود تھے۔

سائل حاجی کفایت اللہ 


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


بطور تمہید کہ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ زکوٰة نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مالک نصاب بننے کی تاریخ متعین کرلیں پھر سال گذر جانے کی تاریخ نوٹ کرلیں اس کے بعد جس قدر سونا، چاندی، نقد روپئے، سامان تجارت آپ کے پاس موجود ہوں ان سب کی قیمت لگا کر سب کو جوڑ لیں اسی طرح آپ نے کسی کو قرض دے رکھا ہے یا کسی اور طرح سے آپ کے پیسے دوسرے پر باقی ہیں تو اس رقم کو بھی مذکورہ حساب میں شامل کرلیں، نیز اگر آپ کے ذمہ کسی دوسرے کا قرض ہو یا کسی اور طرح کا اس کا پیسہ آپ کے ذمہ باقی ہو تو مذکورہ حساب میں سے اسے کم کردیں اب آپ نے سال پورا ہونے کی جو تاریخ متعین کی ہے اس تاریخ تک جو کچھ بھی ہے اس پر زکوۃ کا حساب ہوگا اور اس کے بعد آنے والی رقم کی زکوۃ کا حساب آئندہ سال ہوگا 


صورت مسؤلہ میں جو رقم آپ کے پاس ہے اگر اس رقم کے آپ پہلے سے مالک تھے تو اس پر زکوۃ واجب ہوچکی تھی اب اگر ان پیسوں کو حساب میں جوڑ کر زکوۃ نہیں نکالی ہے تو چونکہ اتنی مقدار زکوۃ نکالنا باقی ہے اس لئے اس کی زکوۃ نکالنا ضروری ہے اور اگر آپ رمضان میں ان پیسوں کی زکوۃ نکال چکے ہیں یا رمضان کے بعد اس کے مالک ہوئے ہیں تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔


 واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب 

العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی

کوئی تبصرے نہیں: