سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب میرے موبائل میں ایک ہزار روپے ہیں جو مشکوک ہیں اب اگر میں ایسا کروں کہ موبائل والے ہزار روپے استعمال کردوں اور جیب سے ہزار روپے صدقہ کردوں تو کیا جائز ہے؟
سائل: سہیل جے پوری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
مذکورہ صورت کو سمجھنے سے پہلے یہ بات بطور تمہید کے سمجھلیں کہ ثمن متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتاہے بیوعات میں بھی ثمن کی تعیین صرف بائع یا مشتری کو بھروسہ دینے کے لئے ہوتی ہے ہدایہ میں بھی یہ بات بطور اصول کے بیان کی ہے کہ ثمن کو متعین کرنے سے اس کی تعیین نہیں ہوتی۔
لہذا صورت مسئولہ میں جو صورت بیان کی ہے کہ موبائل میں ایک ہزار روپے مشکوک ہیں اب موبائل والے ہزار روپے استعمال کرکے الگ سے ہزار روپے صدقہ کریں تو یہ صورت جائز ہے اور سائل اس طرح سے صدقہ کرنے سے ذمہداری سے سبکدوش ہوجائے گا۔
حدیث میں ہے۔
عن ابن عمر قال کنت أبیع الابل فی البقیع فأبیع بالدنانیر و آخذ الدراہم و أبیع بالدراہم و آخذبا لدنانیر فوقع فی نفسی من ذالک فأتیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و ھو فی بیت حفصة او قال حین خرج من بیت حفصة فقلت یا رسول اللہ رویدک أسألک انی أبیع الابل بالبقیع فأبیع بالدنانیر و آخذ الدراہم و ابیع بالدراہم و آخذ الـدنـانـيـر ، فقال : لا بأس ان تأخذها بسعر يومها مالم تفرقا و بينكما شئ ۔ ( سنن بیہقی ، باب اقتضاء الذهب من الورق، ٤٦٦/٥، نمبر ۱۰۵۱۳ )
اثر میں ہے۔
عـن ابـن سـيـريـن قـال اذا بعت شيئا بدينار فحل الاجل فخذ بالدينار ما شئت من ذلك النوع و غيـره . ( مصنف عبدالرزاق ، باب السلعۃ یسلفھا فی دینار ھل یاخذ غیرالدینار ٨/١٢، نمبر ١٤۱۹۳)
ہدایہ میں ہے۔
لیس فیہ غرر الانفساخ بالہلاک لعدم تعینہابالتعیین بخلاف المبیع۔ (ہدایہ رحمانیہ ٣/٨٠)
واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب
العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں