جمعہ، 11 اگست، 2023

شادی کی پہلی رات کے آداب و مستحبات سوال نمبر ٤٠٩

 سوال 

حضرت مفتی صاحب شب زفاف کا کیا مطلب ہے؟ کیا شب زفاف یعنی نکاح کی پہلی رات کی مستقل کوئی حیثیت ہے؟ اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اسی طرح اس کے آداب و طریقہ اسلامی نقطۂ نظر سے واضح فرمائیں؟

سائل: محمد غفران لنڈن


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


زندگی کے دو رخ ہے ایک رخ تو پیدائش سے لے کر نکاح تک ہے دوسرا رخ نکاح سے لے کر موت تک ہے جس طرح پہلے رخ میں ابدائی ایام خصوصاً دنیا کی پہلی ملاقات سب کے لئے خوشیوں کا پیغام ہوتی ہے اسی طرح زندگی کا دوسرا رخ جس میں نکاح کے بعد پہلی رات ازدواجی زندگی میں بڑی اہمیت اور خوشیوں کا پیغام رکھتی ہے،

یہی رات ایک نئی زندگی کا آغاز بھی ہے، ایک نئے ولولہ کا نام ہے۔ زندگی کی خوشیوں کا مرکزی نکتہ یہی شب زفاف ہے، اسی رات ایک اجنبی لڑکا اجنبی لڑکی سے شناسائی کے بعد میاں بیوی کے بندھن میں بندھ جاتےہیں، اور ایک نیا گھر تشکیل پاتا ہے۔

اب یہ رات کیسے گزاری جائے تو جب شادی اور رخصتی ہوگئی اور دلہن کو شوہر اپنے مکان پر لے آیا تو اب یقینا ان میں خلوت اور تنہائی ہوگی، چوں کہ اس کی ایک خاص اہمیت ہے اس لئے اس سلسلے میں کچھ آداب و اصول اور کچھ باتیں ذہن نشین ہونی چاہئیں۔


ملاقات سے پہلے آرام کا وقت نکالنا

دولہا اور دلہن کو چاہیے کہ اس رات سے پہلے کچھ وقت نکال کر تھوڑا بہت آرام کرلینا چاہیے تاکہ دونوں کی ملاقات کے وقت دل و دماغ  طبیعت اور بدن میں تازگی رہے۔


کمرے میں کھانے پینے کی اشیاء کا انتظام ہونا

کچھ کھانے پینے کی اشیاء مثلاً: پھل فروٹ یا مٹھائی وغیرہ رکھ لینی چاہئے، خوش بو اور کمرے کی کسی قدر زینت ہو تو بہتر ہے البتہ بعض جگہوں پر اس میں بہت ہی مبالغہ کیا جاتا ہے اور حجرۂ عروسی کو سنوارنے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ یہ اسراف اور فضول خرچی ہے، جس سے (اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ یعنی بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں) اس آیت کے زمرے میں آکر گناہگار ہوگا۔ کیوں کہ فضول خرچی شیطان کا عمل ہے۔


تنہا دورکعت پڑھ کر دعا مانگنا 

ملاقات سے پہلے وضو کرے پھر دو رکعت صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر خیروبرکت اور توافق و محبت اور پاکیزگی کے ساتھ دوام و بقاء نیز صالح اولاد کے حصول کی دعا کی جائے، سلف صالحین اور بزرگوں کا یہی عمل ملتا ہے کہ وہ دوچار رکعت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے پھر موقع کے مناسب اپنی دلہن کے سامنے دنیا کی بے وقعتی اور مال و دولت کے بے قیمت ہونے کا تذکرہ کرتے تاکہ مال کی محبت کم ہو اور دینی رخ پیدا ہو۔


بیوی سے سلام کلام کے بعد ساتھ میں دورکعت صلوٰۃ شکر ادا کرنا

بیوی سے پہلی ملاقات میں بات چیت سے پہلے سلام کرے، پھر دو رکعت شکرانہ کی نماز پڑھیں، مرد آگے کھڑا رہے عورت پیچھے، نماز کے بعد خوشگوار ازدواجی زندگی اور خیر وبرکت، مودت ومحبت، آپسی میل ملاپ کی دعا کریں۔ 

حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک شخص عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے ایک باکرہ عورت سے نکاح کیا ہے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے پسند نہ کرے اور دشمن تصور کرے، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا محبت اللہ کی طرف سے ہے اور دشمنی شیطان کافعل ہے، جب عورت تیرے گھر میں آوے تو تو اس سے کہہ کہ تیرے پیچھے کھڑی ہوکر دو رکعت نماز پڑھے، اور یہ دعا پڑھ: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْ اَہْلِیْ وَبَارِکْ لَہُمْ فِیَّ، اَللّٰہُمَّ اجْمَعْ بَیْنَنَا مَا جَمَعْتَ بِخَیْرٍ وَفَرِّقْ بَیْنَنَا إِذَا فَرَّقْتَ بِخَیْرٍ۔


عورت کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر دعا پڑھنا

اس کے بعد عورت کی پیشانی اور اس کے بالوں پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھنا چاہیے: اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِھَا وَخَیْرِ مَا فِیْھَا وَخَیْرِ مَا جَبَلْتَھَا عَلَیْہِ وَأَعْوَذُ بِکَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّ مَا فِیْھَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتھَا عَلَیْہِ۔ ترجمہ اے اللہ! میں اس عورت کی خیرو بھلائی کا اور جو خیر آپ نے اس میں رکھی ہے اور جس چیز پر آپ نے اسے پیدا فرمایا ہے ان سب کا سوال کرتا ہوں اور عورت کے شر سے اور جو شر اور برائی اس میں رکھی اور جس شر پر آپ نے اسے پید فرمایا ہے اس سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔ 


عورت سے دلجمعی اور محبت کی باتیں کرنا

یہ بات بھی دھیان میں رہے کہ شادی سے پہلے میاں بیوی اجنبی اور غیر مانوس تھے آپس میں کسی قسم کا تعلق نہیں تھا، اب جب نکاح کے ذریعے تعلق پیدا ہوا ہے تو ظاہر ہے کہ ایک دم سے وہ پوری طرح مانوس نہیں ہوسکتی نہ کھل کر سامنے آسکتی ہے، اس لئے شوہر ابتداء میں تلطف ومحبت سے پیش آئے، اپنے تعلق اور محبت اور نکاح سے پہلے ہر طرح کی بے گانگیت اور نکاح کے بعد کے بے تکلف رشتہ و تعلق کا تذکرہ اور محبت کی باتیں کرے، اپنا سکہ اور رعب جمانے کی فکر نہ کرے، اور ہرطرح اس کی دلجوئی کرے کہ عورت کو مکمل سکون اور قلبی راحت حاصل ہو اور ایک دوسرے میں انسیت و قربت پیدا ہو۔


جماع کرنے کا طرقہ

جب جماع  کا ارادہ ہوتو آہستہ آہستہ بیوی کو اپنی طرف مائل و قریب کرے جلد بازی ہرگز نہ کرنی چاہیے بلکہ شب کی پہلی پہر تو اس سے فقط انسیت و محبت اور خوش طبعی کی باتیں ہوں پھر آہستہ آہستہ اسے اپنی طرف مائل اور اپنے قریب کرے کیوں کہ عورت فطرتاً باحیا ہوتی ہے، اس لئے صحبت سے پہلے بیوی کو جماع کے لیے مکمل طور پر تیار کرلیا جائے، مخصوص اعضاء پر بوسہ لے کر اور سہلاکر جب وہ گہری سانسیں لینے لگے اور آپ کو اپنی طرف کھینچنے لگے تب دخول کیا جائے، بے قابو ہوکر جلد بازی میں دخول کردینے کی صورت میں آپ جلد فارغ ہوجائیں گے اور بیوی کو انزال نہ ہونے سے اس کی خواہش باقی رہ جائے گی، جس کی وجہ سے ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں، لہٰذا اس کا خوب خیال رکھیں،

تاہم اگر آپ بیوی سے پہلے فارغ ہوجائیں تو اس کے فارغ ہونے تک برابر مشغول رہیں، فوراً عضو نکال کر نہ ہٹیں۔ ایسا کرلینے سے قوی امید ہے کہ بیوی کو جنسی طور پر اطمینان حاصل ہوگا۔ نیز ابتدائی ایام میں عضو مخصوص پر تیل لگاکر دخول کیا جائے تاکہ بیوی کو تکلیف نہ ہو۔ اسی طرح اگر بیوی کی شرم گاہ سے خون نہ نکلے تو کسی قسم کے وسوسہ کو دل میں قطعاً جگہ نہ دیں کیونکہ پردۂ بکارت کھیل کود میں بھی زائل ہوجاتا ہے، اورہمبستری کے وقت اپنے اوپر کپڑا اوڑھ لینا چاہیئے، مکمل برہنہ ہوکر ہمبستری نہ کریں نیز جماع کے وقت قبلہ رُخ نہ ہوں کہ یہ احترام قبلہ کے خلاف ہے۔


جماع سے پہلے دعا پڑھنا

اسی طرح یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ عورت گھر کی ملکہ اور فطری طور سے محبوبہ بھی ہے اور آپ کی رفیقۂ حیات اور دکھ درد میں معاون و مددگار بھی، اس لئے محبت و الفت کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا وقار اور مقام کا خیال رکھا جائے۔ جماع سے قبل یہ دعا پڑھنا مسنون ہے: بِسْمِ اللّٰهِ اللّٰهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ترجمہ : ہم مدد چاہتے ہیں اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ تو ہمیں جو اولاد نصیب کرے اِس کو شیطان سے اور شیطان کو اس سے دور رکھ۔


جماع مکمل پردے میں ہو

اور جتنا ہوسکے پردے کے ساتھ صحبت کرے کسی کے سامنے حتی کہ بالکل ناسمجھ بچے کے سامنے بھی صحبت نہ کرے اور بوقت صحبت بقدر ضرورت ستر کھولے، انزال کے وقت دل میں یہ دعا پڑھے: اللَّھُمَّ لَا تَجْعَلْ لِلشَّیْطَانِ فِیمَا رَزَقْتنَا نَصِیبًا۔ صحبت کے بعد یہ دعا پرھے: الْحَمْدُ لِلّٰہ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَہُ نَسَبًا وَصِھْرًا۔ شب زفاف اور صحبت کے سلسلے کی آپس کی جو باتیں پوشیدہ ہوں کسی سے ان کا تذکرہ نہ کرے یہ بے حیائی اور بے مروتی کی بات ہے۔


جماع سے پہلے نیت درست کرنا

اسی طرح اس بات کا بھی خیال رہے کہ جماع نفس کی خواہش پورا کرنے کی نیت سے نہ ہو، بلکہ اچھی نیت سے کیا جائے۔ مثلاً: عفت و پاکدامنی کا حصول، بیوی کا حق ادا کرنا اور اولاد صالح پیدا ہو اور داعی الی اللہ بنے وغیرہ وغیرہ امور کی نیت کرے تاکہ لطف ولذت کے ساتھ ساتھ یہ عمل اجر وثواب کا باعث بھی بنے، میاں بیوی رات کی باتیں اپنے دوست واحباب کے سامنے بیان کرنے سے اجتناب کریں کہ یہ بے شرمی اور سخت گناہ کی بات ہے۔


صحبت کے بعد پیشاب سے فراغت حاصل کرنا 

صحبت کے بعد دونوں کو پیشاب بھی کرلینا چاہیے تاکہ اگر منی کا کوئی قطرہ سوراخ میں رہ گیا ہو تو وہ خارج ہوجائے ورنہ اس کی وجہ سے موذی بیماری پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ بہتر یہ ہے کہ غسل یا وضو کرکے سویا جائے۔ غسلِ جنابت میں فجر کی نماز کے وقت تک تاخیرجائز ہے، لیکن فجر کی نماز ترک کرکے ناپاکی کی حالت میں سوئے رہنا اور سورج طلوع ہوجانے کے بعد اٹھنا سخت معصیت ہونے کے ساتھ ساتھ رزق میں بے برکتی کا سبب بھی ہے۔


شب زفاف کے بارے میں ایک غلط فہمی کا ازالہ 

بعض لوگ شب زفاف کو شب قدر کے برابر باعظمت اور قبولیت دعا کی رات سمجھتے ہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر، یہ خیال قطعاً غلط اور بے اصل ہے۔ شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں،

شریعت میں شب زفاف میں نماز اور دعا سے متعلق    جو ہدایات ملتی ہیں وہ یہ ہیں کہ میاں بیوی  ازدواجی تعلق قائم کرنے سے پہلے دو رکعت نفل  پڑھیں  اور  باہمی الفت و محبت کی دعا کریں  ،یہ مستحب عمل ہے ، اس کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے، اس کے علاوہ اس رات دعا کی قبولیت کی کسی خصوصیت کاثبوت نہیں ملتا۔

اسی طرح بعض یہ سمجھتے ہیں کہ مہر کے پیسے بالکل پاک ہیں اور یہ بھی مشہور ہے کہ بیماری کے موقع پر اس سے علاج کرنا چاہیے تاکہ جلد شفا حاصل ہو تو اس میں کوئی شک نہیں کہ مہر کا پیسہ عورت کے لیے حلال اور پاکیزہ ہے جیسے اور حلال طریقے سے کمایا ہوا مال ہوتا ہے، لیکن اس سے علاج کرنے سے جلد شفا ہوتی ہے، کہیں لکھا ہوا نہیں دیکھا، اللہ تعالٰی ہم سب کو زندگی کے ہر شعبے میں سنت و شریعت کے مطابق کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں خوشگوار ازدواجی زندگی عطا فرمائے۔ آمین


مستفاد

(فتاویٰ رحیمیہ (۸/ ۲٤٤ تا ٢٤٨) مفتی سید عبدالرحیم صاحب لاجپوری


(غنیة الطالبین مترجم فصل فی آداب النکاح) حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ


(آدابِ مباشرت) جناب ڈاکٹر آفتاب صاحب

(آداب الزفاف فی السنة المطھرۃ) شیخ ناصر الدین البانی 


(تحفۃ العروس) شیخ محمود مہدی استنبولی  

(شادی کی پہلی رات) مولانا عبدالهادی عبدالخالق مدنی 


سنن ابی داؤد میں ہے

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ،‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ. (سنن ابی داؤد باب فی جامع النکاح)


سنن ابی داؤد میں ہے

عليه وسلم فيهم ابن مسعود وأبوذر وحذيفة، قال: وأقيمت الصلاة، قال: فذهب أبو ذر ليتقدم، فقالوا: إليك، قال: أو كذلك؟ قالوا: نعم قال: فتقدمت إليهم وأنا عبد مملوك وعلموني، فقالوا: إذا أدخل عليك أهلك فصل عليك ركعتين، ثم سل الله تعالى من خير ما دخل عليك، وتعوذ به من شره، ثم شأنك وشأن أهلك۔ (سنن ابی داؤد کتاب النکاح، ما يؤمر به الرجل إذا دخل على أهله؟)


غنیة الطالبین میں ہے

ویستحب لہا الملاعبة لہا قبل الجماع والانتظار لہا بعد قضاء حاجتہ حتی تقضي حاجتہا فإن ترک ذلک مضرة علیہا ربما أفضی إلی البغضاء والمفارقة (غنیة الطالبین ص۹۸)


صحيح البخاري میں ہے

عن ‌ابن عباس، يبلغ النبي صلى الله عليه وسلم قال: لو أن أحدكم إذا أتى أهله قال: باسم الله، اللهم ‌جنبنا ‌الشيطان، وجنب الشيطان ما رزقتنا، فقضي بينهما ولد لم يضره۔ (صحيح البخاري باب التسمية على كل حال و عند الوقاع)


صحيح مسلم میں ہے

عبد الرحمن بن سعد، قال: سمعت أبا سعيد الخدري، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من أشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة، الرجل ‌يفضي إلى امرأته، وتفضي إليه، ثم ‌ينشر ‌سرها۔ (صحيح مسلم باب تحريم إفشاء سر المرأة)


مصنف عبد الرزاق میں ہے

عبد الرزاق عن معمر عن الأعمش عن أبي وائل قال: جاء رجل إلى بن مسعود، فقال: إني تزوجت امرأةً وإني أخاف أن تفركني، فقال عبد الله: إن الألف من الله، وإن الفرك من الشيطان؛ ليكره إليه ما أحل الله، فإذا أدخلت عليك فمرها فلتصل خلفك ركعتين.قال الأعمش: فذكرته لإبراهيم، قال: وقال عبد الله: وقل: اللهم بارك لي في أهلي وبارك لهم في، وارزقني منهم وارزقهم مني، الله اجمع بيننا ما جمعت إلى خير وفرق بيننا إذا فرقت إلى خير۔ (کتاب النکاح،باب ما يبدأ الرجل الذي يدخل على أهله)

العارض: مفتی آصف بن محمد گودھروی 


کوئی تبصرے نہیں: