سوال
کسی کو بکری بھاگ میں رکھنے کو دی پھر بولا کہ اس کے بچے ہم دونوں بانٹ لیں گے تو اس کا کیا حکم ہے جواب بھیجے اور ناجائز ہے تو اس کی جائز صورت کیا ہوگی؟
سائل: اللہ کی ایک بندی گودھرا
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
کسی کو بکری شرکت پر یعنی بھاگیداری کے طور پر دی اس طور پر کہ سامنے والا پرورش چارہ وغیرہ کھلائے اور دیکھ ریکھ کریں اور یہ شرط کی کہ بکری کے جو بچے پیدا ہوں گے وہ دونوں آپس میں بانٹ لیں گے تو اس طرح سے معاملہ کرنا درست نہیں ہے کیوں کہ یہ شرکت فاسدہ کی صورت ہے، اور ایسا معاملہ فسخ کردینا ضروری ہے، اور اگر معاملہ فسخ کرنے سے پہلے ایک یا کئی بچے ہوگئے تو وہ بچہ یا بچے اصل مالک کے ہوں گے اور پرورش کرنے والے کو اجرت مثل ملے گی اور اگر اس نے چارہ وغیرہ خرید کر یا اپنی ملکیت کا کھلایا تو اس کی قیمت بھی واجب ہوگی، اور اگر مباح چراگاہ میں چرایا تو اس کی کوئی قیمت واجب نہ ہوگی۔
اس کی جائز اور متبادل صورتیں
(۱) جانور کو کرایہ پر پالنے کے لیے دے دے، اور پالنے والے کی اجرت طے کرلے، اس صورت میں دودھ، بچے وغیرہ سب مالک کے ہوں گے۔
(۲) جانور خرید کر پالنے پر دینے سے پہلے اس کے آدھے حصے، یا ایک تہائی حصے کا پالنے والے کو مالک بنا دیا جائے (خواہ مالک بنانا قیمتا ہو، یا بلا قیمت) ایسی صورت میں وہ جانور دونوں میں مشترک ہو جائے گا، پھر جانور کے پالنے کے اخراجات اور اس سے حاصل ہونے والے منافع حسب حصہ مشترک ہوں گے اور اگر باہمی رضامندی سے کوئی ایک فریق جانور کو پالنے کی ذمہ داری لے لے اور ساتھ ساتھ اس جانور سے نفع (مثلا: دودھ وغیرہ) بھی حاصل کرتا رہے تو اس کی اجازت ہے، نیز جانور فروخت کرنے کے بعد اس کے ذریعے حاصل ہونے والا نفع حسب حصہ یا حسب معاہدہ تقسیم ہوگا اور نقصان حسب ملکیت دونوں برداشت کریں گے۔
(۳) زید اور عمرو دونوں پیسے ملا کرجانور خریدیں، اس میں ہر ایک اپنی مالیت کے بقدر شریک ہوگا، اوراسی طرح مالیت کے تناسب سے دونوں اس کے دودھ ، اور ہر ہر بچے میں بھی شریک ہوں گے، البتہ اس صورت میں اس طرح طے کرنا کہ پہلا بچہ ایک کا ہوگا اور دوسرا بچہ دوسرے کا ہوگا یہ شرعاً غلط ہے، دونوں ہر ہر بچے میں اپنے اپنے حصے کے بقدر شریک ہوں گے ۔
فتاوی شامی میں ہے
وعلی ھذا دفع البقرة بالعلف لیکون الحادث بینھما نصفین، فما حدث لصاحب البقرة وللآخر مثل علفہ وأجر مثلہ، تاترخانیة اھ، (کتاب الشرکة، فصل فی الشرکة الفاسدة ٦/٤٠٥ ط: مکتبة زکریا دیوبند)
خلاصۃ الفتاوی ہے
رجل دفع بقرةً إلى رجل بالعلف مناصفةً، وهي التي تسمى بالفارسية "كاونيم سوو" بأن دفع على أن ما يحصل من اللبن والسمن بينهما نصفان، فهذا فاسد، والحادث كله لصاحب البقرة، والإجارة فاسدة (خلاصة الفتاوی ۳/۱۱٤ کتاب الإجارة، الجنس الثالث في الدواب ... ومایتصل بها، ط/قدیمی)
فتاویٰ ھندیہ میں ہے
وعلی هذا إذا دفع البقرة إلی إنسان بالعلف لیکون الحادث بینهما نصفین، فما حدث فهو لصاحب البقرة، ولذلک الرجل مثل العلف الذي علفها وأجر مثله فیما قام علیها، والحیلة في ذلک أن یبیع نصف البقرة من ذلک الرجل بثمن معلوم حتی تصیر البقرة وأجناسها مشترکة بینهما فیکون الحادث منها علی الشرکة۔ (الفتاوى الهندية،کتاب الشرکة، الباب الخامس في الشرکة الفاسدة، ۲/ ۳۳۵)
العارض مفتی آصف گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں