سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب عورت کے رکوع اور سجدہ کرنے کا مکمل طریقہ کیا ہے؟
سائل: مستقیم راجپورا
باسمہ سبحانہ وتعالی
الجواب وباللہ التوفیق
عورت کے رکوع کرنے کا طریقہ
عورت جب تکبیر کہتے ہوئے رکوع کے لئے جھکے تو رکوع میں پہنچ کر تکبیر ختم کرے رکوع میں پوری طرح نہ جھکے بلکہ تھوڑا سا جھک جائے، وہ بھی صرف اس قدر کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں،اور خوب سمٹ کر رکوع کرے کہ بازؤوں کو پہلوؤں (یعنی کہنیوں کو پسلیوں) سے مِلا لے، گھٹنوں کو سیدھا نہ رکھے بلکہ تھوڑا سا آگے جھکا لے (یعنی ذرا سا خم دے دے)، ہاتھوں سے گھٹنے نہ پکڑے بلکہ ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لے اور انگلیاں آپس میں مِلالے، نظر پاؤں کی طرف رکھے، اور دونوں پاؤں آپس میں ملا لے۔ رکوع خوب اطمینان سےکرے کہ کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيم اطمینان سے پڑھ سکے یہ رکوع مکمل طریقہ ہے پھر سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اس طرح کہے کہ رکوع سے اٹھتے ہوئے شروع کرے اور کھڑے ہوتے ہی ختم کرے۔
عورت کے سجدہ کرنے کا طریقہ
تکبیر کہتے ہوئے سجدے کے لئے جائے سجدے میں جاتے ہوئے سینہ آگے کو جھکاتے ہوئے جائے، زمین پر پہلے اپنے گھٹنے رکھے، پھر ہاتھ، پھر ناک اور پھر پیشانی رکھے، اور ہاتھوں کی انگلیاں مِلاکر قبلہ رخ رکھے، اور خوب سمٹ کر اور دَب کر سجدہ کرے کہ پیٹ رانوں سے مل جائے، کہنیاں زمین پر بچھا دے اور سینے (یعنی پہلو) سے بھی لگا دے، دونوں پاؤں کو دائیں طرف نکال کر زمین پر بچھا دے، اور جتنا ہوسکے پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھے۔سجدہ خوب اچھی طرح کرے جس میں اطمینان سے کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّي الْأَعْلٰى پڑھ سکے یہ عورت کا مکمل سجدہ کا طریقہ ہے۔
مصنف عبدالرزاق میں ہے
عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة؛ فإنها تنضم ما استطاعت ولاتتجافي لكي لاترفع عجيزتها". (مصنف عبدالرزاق ۳/٤٩ باب تکبیرة المرأة بیدیها وقیام المرأة ورکوعها وسجودها)
ایضاً
عن عطاء قال: ... إذا سجدت فلتضم يديها إليها، وتضم بطنها وصدرها إلى فخذيها، وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق۳/۵۰ رقم ۵۹۸۳)
الکامل لابن عدی میں ہے
عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاجَلَسَتِ الْمَرْاَۃُ فِی الصَّلٰوۃِ وَضَعَتْ فَخِذَھَا عَلٰی فَخِذِھَا الْاُخْریٰ فَاِذَا سَجَدَتْ اَلْصَقَتْ بَطْنَھَا فِیْ فَخِذِھَاکَاَسْتَرِمَا یَکُوْنُ لَھَا فَاِنَّ اللّٰہَ یَنْظُرُ اِلَیْھَا وَ یَقُوْلُ یَا مَلَائِکَتِیْ اُشْھِدُکُمْ اَنِّیْ قَدْغَفَرْتُ لَھَا. (الکامل لابن عدی ۲/۵۰۱)
السنن الكبرى للبيهقي میں ہے
عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ الأُوَلُ وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَكَانَ يَأْمُرُ الرِّجَالَ أَنْ يَتَجَافُوا فِى سُجُودِهِمْ وَيَأْمُرُ النِّسَاءَ يَنْخَفِضْنَ فِى سُجُودِهِنَّ وَكَانَ يَأْمُرُ الرِّجَالَ أَنْ يَفْرِشُوا الْيُسْرَى وَيَنْصِبُوا الْيُمْنَى فِى التَّشَهُّدِ وَيَأْمُرُ النِّسَاءَ أَنْ يَتَرَبَّعْنَ۔ (السنن الكبرى للبيهقي، باب ما يستحب للمراة،ْ۔۔۔ ۳/٧٤)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
والمرأة تنحني في الرکوع يسيراً ولاتعتمد ولاتفرج أصابعها ولکن تضم يديها وتضع علي رکبتيها وضعاً وتنحني رکبتيها ولاتجافي عضدتيها (الفتاویٰ الهندیة ١/٧٤)
حاشية الطحطاوي میں ہے
قوله ويسن وضع المرأة يديها الخ المرأة تخالف الرجل في مسائل منها هذه ومنها أنها لا تخرج كفيها من كميها عند التكبير وترفع يديها حذاء منكبيها ولا تفرج أصابعها في الركوع وتنحني في الركوع قليلا بحيث تبلغ حد الركوع فلا تزيد على ذلك لأنه أستر لها وتلزم مرفقيها بجنبيها فيه وتلزق بطنها بفخذيها في السجود وتجلس متوركة في كل قعود بأن تجلس على أليتها اليسرى وتخرج كلتا رجليها من الجانب الأيمن وتضع فخذيها على بعضهما وتجعل الساق الأيمن على الساق الأيسر كما في مجمع الأنهر۔ (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ،كتاب الصلاة،فصل في بيان سننها ص۲۵۹)
واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب
العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں