جمعہ، 27 اکتوبر، 2023

"میں تجھکو طلاق دونگا" کہنے سے طلاق کا حکم سوال نمبر ٤٣٧

 سوال 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بعد سلام ومسنون عرض اینکہ زید نے سات سال پہلے اپنی بیوی سے کہا دو مرتبہ طلاق طلاق اسکے بعد دونوں سات سال ساتھ رہںے ابھی تین مہینے سے زید کی بیوی اپنے ماں کے یہاں ہںے تو زید نے ڈرانے کے لئے کہا میں تجھکو طلاق دونگا اب اسکا کیا مسئلہ ہے؟ جواب عنایت فرماے۔

سائل: محمد صادق رشیدی مہاراشٹر


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


مذکورہ صورت میں جب بیوی کو دو مرتبہ "طلاق طلاق" کہا تو اس سے شرعا سائل کی بیوی پر دو طلاق رجعی واقع ہوگئی، اور آئندہ کے لئے سائل کو صرف ایک طلاق دینے کا حق باقی رہے گا جب کبھی اس نے ایک اور طلاق دےدی تو پھر وہ مغلظہ ہوجائے گی اور اس کو رجوع کا بھی حق حاصل نہیں ہوگا۔


اسی طرح "میں تجھے طلاق دونگا" یہ دھمکی آمیز جملے ہیں اور مستقبل میں طلاق دینے کے وعدے پر مشتمل ہیں ان جملوں سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اس لئے وہ اپنی بیوی کے ساتھ رہ سکتاہے۔


فتاوی ہندیہ میں ہے

متى كرر لفظ الطلاق بحرف الواو أو بغير حرف الواو يتعدد الطلاق وإن عنى بالثاني الأول لم يصدق في القضاء كقوله يا مطلقة أنت طالق أو طلقتك أنت طالق (کتاب الطلاق الفصل الاول فی الطلاق الصریح ١/٣٥٦ ط دار الفکر)

ایضاً 

فقال الزوج أطلق (طلاق می کنم) فکررہ ثلاثاً طلقت ثلاثاً بخلاف قولہ: سأطلق (طلاق می کنم) لأنہ استقبالٌ فلم یکن تحقیقا بالشک․ (الہندیة: ۱/۳۸٤، الطلاق بالألفاظ الفارسیة ط: رشیدیہ)


فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے:

وفي الظهيرية: ومتى كرر لفظ الطلاق بحرف الواو أو بغير حرف الواو يتعدد وإن عنى بالثاني الأول لم يصدق في القضاء كقوله يا مطلقة أنت طالق ... وفي الحاوي: ولو قال ترا يك طلاق يك طلاق يك طلاق! بغير العطف وهي مدخول بها تقع ثلاث تطليقات۔ (كتاب الطلاق، الفصل الرابع، فيما يرجع إلى صريح الطلاق ٤/ ٤٢٧-٤٢٩ ط: مكتبة زكريا، ديوبند هند)


بدائع الصنائع میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر۔ (كتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن ٣/١٨٧ ط سعيد)


واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب 

العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی

کوئی تبصرے نہیں: