سوال
اسلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرض نماز میں لایٹ بند اور اندھیرا کر کے نماز پرھ سکتےہیں؟
سائل حافظ قاسم گودھروی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
روشنی یا اندھیرے دونوں میں نماز پڑھنا بلاکراہت درست اور جائز ہے بشرطیکہ قبلہ کا رخ صحیح ہو، اس لئے کہ خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اندھیرے میں نماز پڑھنا منقول ہے۔
البتہ روشنی میں پڑھنا زیادہ بہتر ہے تا کہ قیام کے وقت سجدہ کی جگہ پر رکوع میں قدموں پر اور سجدے میں ناک کے سرے پر اور بیٹھنے کی حالت میں گود پر نظر ہو۔
بخاری شریف میں ہے
عن عائشة زوج النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنہا قالت: کنت أنام بین یدي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ورجلاي في قبلتہ، فغذا سجد غمزني فقبضتُ رجليَّ فإذا قام بسطتُھا قالت: والبیوت یومئذ لیس فیہا مصابیح (بخاري: ۱/۷۳ باب التطوع خلف المرأة)
فتاوی شامی میں ہے
ولها آداب تركه لا يوجب إساءة ولا عتابا كترك سنة الزوائد، لكن فعله أفضل نظره إلى موضع سجوده حال قيامه، وإلى ظهر قدميه حال ركوعه وإلى أرنبة أنفه حال سجوده، وإلى حجره حال قعوده. وإلى منكبه الأيمن والأيسر عند التسليمة الأولى والثانية لتحصيل الخشوع....الخ (كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، آداب الصلاة، ٢/١٢٥ طبع: دار کتاب العلم)
واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب
العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں