ہفتہ، 10 اپریل، 2021

ماسک لگاکر نماز پڑھنا کیسا ہے مفتی آصف گودھروی

 سوال

 اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 حضرت سوال یہ ہے کی ماسک لگاکر نماز پڑھنے کے متعلق الگ الگ اقوال آرہے ہیں، بعض حضرات کہتے ہیں کہ ماسک لگاکر نماز پڑھ سکتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ ماسک لگاکر نماز  نہیں پڑھ سکتے لہذا اس کا سہی جواب مطلوب ہے؟

سائل: سالم ایم پی

الجواب :وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ

فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ عام حالات میں بلا کسی عذر  ناک اور منہ کو کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، لہذا عام حالات میں، بلا عذر ناک اور منہ ڈھانپ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے،

حدیث میں  ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے منع کیا ہے کہ کوئی شخص اپنا چہرہ ڈھک کر نماز پڑھے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،

نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ فِي الصَّلَاةِ(ابن ماجہ و ابو داؤد)

اسی طرح الموطأ للإمام مالك میں ہے

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ أَنَّهُ كَانَ يَرَى سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ إِذَا رَأَى الْإِنْسَانَ يُغَطِّي فَاهُ وَهُوَ يُصَلِّي، جَبَذَ الثَّوْبَ عَنْ فِيهِ جَبْذًا شَدِيدًا، حَتَّى يَنْزِعَهُ عَنْ فِيهِ. (الموطأ للإمام مالك:  كِتَاب الصَّلَاة/ النَّهْيُ عَنْ دُخُولِ الْمَسْجِدِ بِرِيحِ الثُّومِ وَتَغْطِيَةِ الْفَمِ، رقم الحديث: 31).

اسی وجہ سے فقہاء نے چہرہ ڈھک کر نماز پڑھنے کو مکروہ تحریمی کہا ہے، شامی میں ہے کہ:

قال الحصکفی: يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر. قال الشامی: قوله: والتلثم وهو تغطیة الأنف والفم في الصّلاة؛ لأنّه یشبه فعل المجوس حال عبادتهم النیران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية. (الدر مع الرد، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصّلاة وما یکرہ فیها،2/ 423، زکریا دیوبند).


عذرکی وجہ سے منہ اور ناک ڈھانپنا

البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے۔مثلاً اگر کسی شخص کے چہرے پر چوٹ لگ جائے ، یا پھوڑا پھنسی نکل آئے تو وہ پٹی باندھ کر نماز پڑھ سکتا ہے،

اسی طرح ماسک پہنا جائے، جیسے کہ موجودہ وقت میں جب کہ کورونا وائرس کا خطرہ عام ہوتا جارہا ہے تو اس سے بچاؤ اور حفاظت کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر ماسک پہن کر نماز پڑھی جاسکتی ہے، نماز بلا کراہت درست ہوجائے گی، چونکہ  عذر ہو تو کراہت ختم ہوجاتی ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں ماسک لگا کر نماز پڑھنا بلا کراہت درست ہے۔ الأشباه میں ہے،

الضَّرُورَاتُ تُبِيحُ الْمَحْظُورَاتِ، و فيه أيضًا: "أَنَّ الْأَمْرَ إذَا ضَاقَ اتَّسَعَ، وَإِذَا اتَّسَعَ ضَاقَ".

( ١ / ٧٢، ط: دار الكتب العلمية)

واللہ اعلم بالصواب

العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا


کوئی تبصرے نہیں: