اتوار، 25 اپریل، 2021

سحری میں پان تمباکو منہ میں رکھ کر سوجانا مفتی آصف گودھروی

 سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کسی چیز کے حلق سے نیچے اترنے سے اسی طرح پیٹ میں پہنچنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن کوئی ایسی چیز منہ میں رکھ کر چبائی جوحلق سے نہیں اترتی جیسے تمباکو اور پان جو منہ میں ہی رہتا ہے مگر حلق سے نہیں جاتا تو اس کا کیا حکم ہے کیا اس پر کھانے کا اطلاق ہوگا اور اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

اسی طرح سحری کے وقت کسی شخص نے پان یا تمباکو کھایا اور اسکی آنکھ لگ گئ اور صبح صادق کے وقت بیدارہوا تو اسکا روزہ باقی رہے گا کہ نہیں اس کا کیا حکم ہے؟

 سائل: زکوان میترانہ

الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ

تمباکو یا پان وغیرہ منہ میں رکھ کر چبانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اور قضاء وکفارہ دونوں لازم ہوں گے، اس لئے کہ زمانے کے عرف نے جس چیز کو اکل سے تعبیر کیا ہے اس کا اطلاق اکل یعنی کھانے سے ہی ہوگا، لہذا نشہ کے لیے تمباکو منھ میں رکھنا عملاً کھانے کے حکم میں ہے،

اور عام طور پر اس کا کچھ حصہ یا اثر دماغ اور پیٹ میں ضرور پہنچ جاتا ہے اور تمباکو میں دماغ یا پیٹ کی طرف کھنچنے کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے، اسی لیے غیر معتاد لوگوں کو واضح طور پر چکر آتے ہیں اور اعضاء شکنی وغیرہ ہوتی ہے، یہ اسی کا اثر ہوتا ہے

اور پان تمباکو کے استعمال میں اس بات کا پورے پورا امکان ہے کہ اس کے اجزاء تھوک کے ساتھ حلق تک پہنچ جائیں گے، اور شریعت میں جس جگہ کسی بات کے ہونے کا پورے پورا امکان پایا جاتا ہو اور عملی اعتبار سے اس بات کی تحقیق دشوار ہو کہ وہ بات واقع بھی ہوئی ہے یا نہیں؟ وہاں امکان کو واقع ہونے کا درجہ دیا جاتا ہے۔شامی میں ہے،

فإن کان ما یصل عادة حکم بالفساد؛ لأنہ کالمتیقن (رد المحتار ٣/٢٩٦)

حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب کا فتوی

حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب جدید فقہی مسائل میں تحریر بقلم ہے،

ان چیزوں کے استعمال سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔ ایک تو اس لئے کہ شریعت نے اکل کا کوئی قطعی معنی متعین نہیں کیا ہے اور جن الفاظ کے مفہوم کی شارع کی طرف سے تجدید تعیین نہ ہوئی ہو ، ان کا مصداق عرف (عام حالات و عادات اور بول چال ) سے متعین ہوتا ہے ، پس عرف میں جن چیزوں کے چبانے کو کھانا کہا جاتا ہے سو ان چیزوں کا چبالینا ہی کھالینے کے حکم میں ہے اس لئے پان اور تمباکو کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جائے گا کیوں کہ عرف میں پان تمباکو کو کھانا کہتے ہیں چبانا نہیں کہتے۔ دوسرے پان اور تمباکو کے استعمال میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس کے اجزاء لعاب دہن کے ساتھ حلق تک پہنچ جائیں گے ، اور شریعت میں جہاں کسی بات کا قوی امکان پایا جاتا ہو اور عملا اس بات کی تحقیق دشوار ہو کہ وہ بات واقع بھی ہوئی ہے یا نہیں؟ وہاں امکان کو واقع ہونے کا درجہ دیا جاتا ہے، نیند کو اسی لئے ناقض وضو مانا گیا ہے کہ اس میں خروج ریح کا قوی امکان ہے اور یقینی طور پر اس کی تحقیق دشوار ہے، پھر چونکہ پان تمباکو کے خوگر لوگوں کو پان تمباکو میں لذت ملتی ہے اور وہ تلذذ نفس ہی کے لئے اس کا استعمال کرتے ہیں، لہذا اس کے استعمال پر کفار بھی واجب ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل، ١/١٢٩)

حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتوی

حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہے کہ تمباکو نسوار وغیرہ کا استعمال مباح ہے، اور اس سے روزہ بھی فاسد ہو جاتا ہے اس لئے کہ نسوار (تمباکو)کا منہ میں رکھنا عملا کھانے کے حکم میں ہے۔(فتاوی عثمانی ٢/١٩٢)

اور کوئی شخص سحری کے وقت پان تمباکو منہ میں رکھ کر سوجائے تو اس کا روزہ درست نہیں ہوگا قضاء لازم ہوگی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: