ہفتہ، 24 اپریل، 2021

روزہ کی حالت میں شرمگاہ میں کوئی آلہ داخل کرنا مفتی آصف گودھروی

 سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بعد سلام بصد احترام عرض ہے کہ روزہ کی حالت میں حاملہ عورت کی شرمگاہ میں علاج کے طور پر کوئی آلہ استعمال کرنا کیسا ہے

سائل: مولوی لقمان صاحب گودھروی

الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ

حاملہ روزہ دار خاتون کی شرم گاہ میں علاج کے طور پر کوئی آلہ استعمال کریں، تو دیکھا جائے گا کہ آلے کے ساتھ دوائی وغیرہ لگائی ہے یا نہیں اگر آلے کے ساتھ دوائی لگائی ہے تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا، اورصرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہ ہوگا، اور اگر روزے کی حالت میں خشک آلہ ڈالے تو اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا، لیکن ایک مرتبہ داخل کرکے نکالنے کے بعد واپس وہی آلہ شرم گاہ میں ڈالا جائے تو تر ہونے کی وجہ سے روزہ فاسد ہوجائے گا

شامی میں ہے

( أو أدخل اصبعه اليابسة فيه أي دبره أو فرجها ولو مبتلة فسد (شامی ٣/٣٦٩)

فتاوی ہندیہ میں ہے۔

"ولو أدخل أصبعه في استه أو المرأة في فرجها لايفسد، وهو المختار، إلا إذا كانت مبتلةً بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد؛ لوصول الماء أو الدهن، هكذا في الظهيرية. ( كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، ١/٢٠٤، ط:دار الفكر)


العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: