سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب جمعہ کی مبارکباد پیش کرنا کیسا ہے سنت ہے یا مستحب ہے ہا مباح یا مکروہ وضاحت فرمائیں؟ جزاکم اللہ خیرا کثیرا
سائل محمد عبداللہ پاکستانی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
جمعہ کی مبارکباد پیش کرنا نہ سنت ہے نہ مستحب البتہ مباح ہے، اور مباح سے مراد شریعت میں ایسا عمل ہوتا ہے جس کے کرنے اور نہ کرنے دونوں کا اختیارہو کسی مباح کام کو فرض و ضروری سمجھنا اور نہ کرنے والوں کو برا سمجھنا بدعت کہلاتا ہے ، شریعت میں اِس پر سخت وعید آئی ہے ، جس عمل کا جو درجہ متعین ہے ، اس کو وہی درجہ دینا ضروری ہے۔
لہذا یہ مبارکبادی کا عمل بھی مباح ہے اور اس کو پیش کرنے کا مطلب جمعہ کے بابرکت ہو نے کی دعا دینا ہے، اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں بذاتِ خود کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس کا التزام واہتمام کرنا، اسے ضروری سمجھنا اور مبارک باد نہ دینے والے کو برا اور حقیر سمجھنا یہ بدعت اور مکروہ ہے۔
فتاوی بنوریہ میں ایک سوال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے کہ: جمعہ کی مبارک باد کا مطلب جمعہ کے بابرکت ہو نے کی دعا دینا ہے اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں بذاتِ خود حرج نہیں ہے، البتہ اس طرح مبارک باد دینے کا التزام واہتمام کرنا، اسے رواج دینا اور مبارک باد نہ دینے والے کو برا سمجھنا اور کہنا ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی شرعی طور پر ان کاموں کا حکم دیاگیا ہے، ان چیزوں میں وقت صرف کرنے کی بجائے جو اعمال اس دن ثابت ہیں، یعنی نمازِ جمعہ اور خطبہ جمعہ میں خوب اہتمام وآداب کے ساتھ شرکت کرنا، درود شریف کی کثرت اور سورہ کہف کی تلاوت وغیرہ، ان اعمال کا اہتمام کرناچاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل
القرآن الکریم: (الجمعۃ، الآیۃ: 9)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نُوۡدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنۡ یَّوۡمِ الۡجُمُعَۃِ فَاسۡعَوۡا اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ ذَرُوا الۡبَیۡعَ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ
کنز العمال: (488/1، ط: مؤسسۃ الرسالۃ)
"أكثروا من الصلاة علي في يوم الجمعة فإنه يوم مشهود تشهده الملائكة، وإن أحدا لن يصلي علي إلا عرضت علي صلاته حتى يفرغ منها". (ه) عن أبي الدرداء.
سنن الدارمی: (2143/4، ط: دار المغنی)
عن أبي سعيد الخدري، قال: «من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة، أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق»واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
(دارالافتاء الاخلاص،کراچی جواب نمبر ٢٢٨٣) واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں