سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کے بینک کا جو بیاج آتا ہے اس سے عید گاہ اور قبرستان کے لئے زمین خرید سکتے ہیں کیا مدلل جواب عنایت فرمائے
سائل:محمد صادق رشیدی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
حرام مال کا مالک معلوم ہو تو مالک کو لوٹانا ضروری ہے اور اگر مالک تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو فقراء پر صدقہ کرنے کا حکم ہے
ویبرأ بردھا ولو بغیر علم المالک، فی البزازیة:غصب دراہم إنسان من کیسہ، ثم ردہا فیہ بلا علمہ برئ، وکذا لو سلمہ إلیہ بجہة أخریٰ کہبة وإیداع وشراء، وکذا لو أطعمہ فأکلہ، (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الغصب، ۹/ ٢٦٦ /٢٦٩)
ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل فی البیع ،۹: ۵۵۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)
قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایة وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء قال: والظاھر إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبة (معارف السنن، أبواب الطہارة، باب ما جاء: لا تقبل صلاة بغیر طہور، ۱/٣٤ ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)
سودی رقم بھی مال حرام میں سے ہے، اگر کسی فرد سے لی ہو تو اس کو لوٹانا شرعاً ضروری ہے، لہذا بینک وغیرہ سے سودی معاملہ کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر بینک میں پیسے جمع کئے ہو اور اس پر سود ملا ہو تو اس گناہ سے اپنے آپ کو پاک کرنے کے لیے مستحق زکاۃ شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ البتہ مسجد، مدرسہ یا کسی اور تعمیر میں یہ رقم خرچ کرنا درست نہیں ہے۔
أفتی بعض أکابرنا أن للمسلم أن یاخذ الربا من أصحاب البنک أہل الحرب في دارہم، ثم یتصدق بہ علی الفقراء ولا یصرفہ إلی حوائج نفسہ(إعلاء السنن/٤/۳۷۲،ط: ادارة القرآن والعلوم الاسلامیة کراتشي)،
صورت مسئولہ میں عید گاہ اور قبرستان کے لئے سودی رقم لگاکر زمین خریدنا جائز نہیں ہے، نہ ہی اس کا حیلہ درست ہے، بلکہ سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم ہو، تو وہ رقم اسے لوٹادی جائے اور اگر مالک معلوم نہ ہو، تو اس کا صحیح مصرف یہ ہے کہ اس رقم کو بلا نیت ثواب غرباء و مساکین کو دیدیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں