جمعرات، 28 جولائی، 2022

بے پردہ عورتوں سے تجارت کرنے والے شخص کی امامت کا حکم سوال نمبر ٣۵٩

 سوال 

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی آن لائن بینکنگ کا کام کرتا ہے اور اس آدمی کے پاس عورتیں بے پردہ ہمیشہ آتی جاتی رہتی ہے ،تو ایسے آدمی کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

سائل: محمد ولی اللہ چوبیس پرگنہ


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


قرآن کریم کی آیات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ارشادات سے یہ بات ثابت ہے کہ عورتوں پر پردہ فرض اور بے پردگی حرام ہے البتہ عورت کے لئے مجبوری کے وقت ضرورت کے مطابق باپردہ گھر سے باہر نکلنا جائز ہے تجارت یا کسی بھی ضرورت  کے لئے بے پردگی جائز نہیں ہے، کیونکہ بے پردگی کی صورت  عورت نامحرم مرد دونوں گناہگار ہوتے ہیں، ہاں اگر واقعی مجبوری ہے تو عورت شرعی پردہ کے ساتھ بازار سے سامان  خرید کر لا سکتی ہے اور مرد بھی پردے کا لحاظ رکھتے ہوئے اس سے خریدوفروخت کرسکتا ہے۔


امام صاحب کو بھی پردہ کا لحاظ رکھتے ہوئے عورتوں سے تجارت کرنے کی گنجائش ہے اگر عورتیں بے پردہ ہوکر سامنے آئے تو امام صاحب اپنی نگاہوں کی حفاظت کے ساتھ ان سے تجارت کرسکتا ہے لہذا اس وجہ سے ان کے کردار کو داغدار نہیں کرسکتے لہذا ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے البتہ امام صاحب کو بھی اس کا خیال رہنا چاہئے کہ ان سے پردہ میں تجارت کریں تاکہ ان کی عزت داغدار نہ ہو ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب 


قرآن کریم میں ہے

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا (سورۃ الاحزاب، آیت نمبر: ۵٩)

وفیہ ایضاً:

وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (سورة النور، الایۃ: ٣١)


مشکاۃ المصابیح میں ہے

عن بریدۃؓ رفعہ قال: یا علي! لا تتبع النظرۃ النظرۃ، فإن لک الأولی ولیست لک الآخرۃ (مشکاۃ المصابیح ٢/٩٣٣ ط: المکتب الاسلامی)

وفیہ ایضا

أن رسول صلى الله عليه وسلم قال: «لعن الله الناظر والمنظور إليه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان۔ (مشکاۃ المصابیح ٢/٩٣٦ ط: المكتب الاسلامی)


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا 

کوئی تبصرے نہیں: