جمعرات، 22 ستمبر، 2022

رضاعی بہن سے نکاح کرنا کیسا ہے؟ سوال نمبر ٣٨۵

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

حضرت امید ہے کہ آپ بخیریت وعافیت ہونگے ایک مسئلہ ہے ۔ رضاعت کے متعلق ۔

دوبہن ہیں دونوں کے دولڑکے ہیں تو بڑی بہن فاطمہ کا دودھ اسکا اپنا لڑکا بکر نے پیا اور اسکی بہن کا لڑکا زید نے بھی اپنی خالہ فاطمہ کا دودھ پیا تو اب بکر اور زید رضاعی بھائی ہوگئے ۔

پھر فاطمہ کو ایک لڑکی ہوئی جسکا نام زینب ہے اب زید زینب سے نکاح کرنا چاہتاہے تو کیا یہ دونو نکاح کر سکتے ہیں؟ یا دونو رضاعی بھائی بہن ہوۓ ۔

سائل محمد طارق زاہد بہار


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی 


اگر کوئی بچہ مدت ِرضاعت میں کسی عورت کا دودھ پی لے تو دودھ پینے والے بچے پر  دودھ پلانے والی عورت اور اس کے تما م اصول اور فروع حرام ہو جاتے ہیں  اس لیے کہ یہ خاتون  اس بچے کی رضاعی ماں جبکہ اس کی تمام  اولاد  اس بچے  کے رضاعی  بھائی بہن بن جاتے ہیں۔


لہذا رضیع  یعنی وہ بچہ جس نے دودھ پیا ہے وہ اس عورت کی کسی بھی اولاد سے جس کا اس نے دودھ پیا ہے شادی نہیں کرسکتا کیونکہ وہ سب اس کے رضاعی بھائی بہن شمار ہوں گے، جس طرح حقیقی بھائی بہن سے نکاح حرام ہے،  ایسے ہی رضاعی بھائی بہن سے بھی نکاح حرام ہے۔


صورت مسئولہ میں زید اپنی خالہ زاد رضاعی بھائی کی چھوٹی بہن زینب سے نکاح نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اس کی رضاعی بہن ہے اور رشتۂ رضاعت کی وجہ سے رضاعی بہن حرام  ہوجاتی ہے۔


فتاوی شامی میں ہے 

ولاحل بین رضیعی امرأة لکونہما أخوین، وإن اختلف الزمن (الدر المختار) حتی لو کان أحدہما أنثی لایحل النکاح بینہما، کما ذکرہ مسکین۔ (فتاوی شامی ٤/٤١٠)


فتاوی عالمگیری میں ہے

يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته ۔(الفتاوى الهندية، ١/٣٤٣ كتاب الرضاع)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا 

کوئی تبصرے نہیں: