منگل، 27 ستمبر، 2022

سید کا سرکاری اسکیم سے فائدہ اٹھانا کیساہے؟ سوال نمبر ٣٨٨

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ 

صورت مسئلہ یہ ہےکہ کیا سید کا سرکاری اسکیم سے فائدہ اٹھانا کیساہے مثلا اسکول میں اسکالر شپ ۔ آئ عثمان ۔لاڈلی یوجنا وغیرہ ۔تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں ۔

سائل محمد ارشاد بھوپال


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


جن لوگوں کا سلسلہِ نسب حضرت عباس، حضرت جعفر، حضرت عقیل، حضرت علی یا حضرت حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہم تک تحقیقی طور پر پہنچتا ہے اور ان کے نسب نامہ میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے تو وہ سید کہلاتے ہیں، آل رسول کی نسبت سے ان کا احترام کرنا ضروری ہے۔


اور آل رسول کے سلسلے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جو مبارک ارشاد ہے اس میں سادات کے لئے صرف ان اموال کے لینے سے منع فرمایاہے جو صدقات واجبہ کی قبیل سے ہو یا پھر وہ مال واجب التصدق ہو اگر وہ اموال زکوۃ اور صدقاتِ واجبہ کے علاوہ کوئی اور رقم ہو یا کسی اسکیم کی قبیل سے ہو اور سودی شائبے سے خالی ہو تو وہ بمنزلۂ تحفہ کے شمار ہوکر جائز ہوگا۔


حکومت کی طرف سے مذکورہ اسکیمیں اگر سودی نہیں ہے اور اسکیم سے فائدہ اٹھانے میں کسی محظور شرعی کا ارتکاب لازم نہیں آتا ہے تو سرکاری ضابطے کے مطابق مستحق لوگ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں چاہے وہ سادات میں سے ہی کیوں نہ ہو۔


مشکوۃ شریف میں ہے 

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ان ھذہ الصدقات انما ھی اوساخ الناس، وانھا لاتحل لحمد ولا لآل محمد صلی اللہ علیہ وسلم (المشکاۃ المصابیح ١/١٦١)


ہدایہ میں ہے

ولا تدفع الی بنی ہاشم لقولہ علیہ السلام : یابنی ہاشم: ان اللہ تعالیٰ حرم علیکم غسالۃ الناس وأوساخھم۔ (الھدایۃ ١/٢٠٦)


البحر الرائق میں ہے 

ولا یدفع إلی بنی ہاشم وموالہیم أي لا یجوز الدفع لہم لحدیث البخاري نحن أہل بیت لا تحل لنا الصدقۃ ولحدیث أبي داؤد مولی القوم من أنفسہم وأنا لاتحل لنا الصدقۃ أطلق في بني ہاشم۔ (البحر الرائق ٢/٢٤٦ ط: سعید)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: