سوال
ایک آدمی نے کسی جگہ سے کتاب یا اور کوئی چیز منگوائی اور مشتری کے پاس نہیں پہنچی اور ڈاک کا کچھ پتہ نہیں تو کتاب کا ضامن کون ہوگا؟ بھیجنے والا یا منگوانے والا؟ کیا اس طرف سے صرف بھیج دینے کی صورت میں قبضہ شمار ہوگا؟ قبضہ کسیےکہتے ہیں اس کی صورت نوعیت کیا ہے؟ بالتفصیل جواب مطلوب ہے
سائل: مولوی عبدالمتین احمدآبادی
باسمہ سبحانہ وتعالی
الجواب وباللہ التوفیق
مذکورہ سوال میں چونکہ مشتری کا نہ حقیقی قبضہ ہوا ہے اور نہ ہی حکمی قبضہ ہوا ہے لہذا کتاب یا جو چیزمنگوائی ہے جب تک قبضے میں نہیں آتی اس وقت تک مشتری پر ضمان ثابت نہیں ہوگا۔
قبضہ کی تعریف
احناف کے نزدیک شرعی اصطلاح میں قبضہ کا مفہوم یہ ہے کہ مبیع اور مشتری کے مابین ایسے طور پر تخلیہ کردیا جائے کہ مشتری کو قبضہ کرنے کی قدرت حاصل ہوجائے جس میں بائع کی طرف سے کوئی مانع اور حائل نہ رہے۔ بدائع میں ہے۔
التسلیم والقبض عندنا هو التخلیة والتخلی وهو أن یخلي البائع بین المبیع والمشتري برفع الحائل بینهما علی وجه یتمکن المشتری من التصرف فیه فیجعل البائع مسلماً للمبیع والمشتری قابضاً له وکذا تسلیم الثمن من المشتري إلی البائع. (بدائع الصنائع ٥/٢٤٤)
قبضہ کی دو صورتیں ہیں۔
(١)-حسی قبضہ۔
جس کو حقیقی قبضہ کہتے ہیں۔ اور اس قبضہ سے مراد یہ ہے کہ بائع خریدار کے ہاتھ میں چیز دیدے۔
قبضہ حسّی کبھی شئ کو ہاتھوں میں لینے سے ہوتا ہے اور کبھی دوسرے طریقہ پر بھی۔ جیسےقبضہ کی قدرت اور موقعہ دیدینا بھی قبضہ ہی کے برابر ہے مختلف چیزوں کا قبضہ ان کے حسب حال ہوتا ہے-
(٢)-حکمی قبضہ۔
اس سے مرادچیز کو خریدار کے تصرف میں اس طرح دیدے کہ خریدار اسے کسی رکاوٹ کے بغیر اس سے فائدہ حاصل کرسکے۔اور ساتھ میں بائع یہ بھی وضاحت کردیں کہ یہ چیز تمہاری ہے لے لو۔ اگر بائع خریدار کو وہ چیز قبضہ میں دے تو یہ حقیقی قبضہ کہلاتا ہے۔ یا پھر مکمل اس کے تصرف میں دیدے۔ یہ حکمی قبضہ ہے۔ یہ دونوں قسم کے قبضے شریعت میں معتبرہے۔
قال في الدر ثم التسلیم یکون بالتخلیة علی وجهٍ یتمکن من القبض بلا مانع ولا حائل
أنه من شروط التخلیة التمکن من القبض بلا حائل ولا مانع ((شامي مع الدر ٤/٥١٦)
اسی طرح علامہ کاسانی فرماتے ہیں:
معنی القبض هو التمکین والتخلي وارتفاع الموانع عرفاً وعادۃ حقیقة. (بدائع الصنائع ٥-٢٤٤)
والتمکن من القبض کالقبض (شامي,٤-٥٦٨)
فقط والسلام
العارض: مفتی آصف گودھروی
خادم: جامعہ تحفیظ القران اسلام پورا
1 تبصرہ:
ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت اور دلکش مضمون اور مواد ہے۔۔۔
اللہ تعالیٰ آپ محترم کی تمام مساعئ جمیلہ کو قبول فرما کر دارین میں بہترین بدلہ نصیب فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند
ایک تبصرہ شائع کریں