جمعہ، 15 ستمبر، 2023

ہندوؤں کا تہوار پولا میں شرکت کا شرعی حکم کیا ہے سوال نمبر٤٢١

 سوال 

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مسئلہ یہ ہے کہ پولاجو کہ ہندوؤں کا تہوار ہے تو بعض مسلم لوگ بھی اس کو مناتے ہیں انہی کی طرح بیل بھگاتے ہیں بیلوں کو سجاتے ہیں اور ان کے جو کھانے ہوتے وہ پکاتے ہیں یہ سب کرتے ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ فقط والسلام 

سائل: عبد الحی سالک مہاراشٹر اورنگ آباد


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


غیر قوموں کے اکثر تہوار ان کے مشرکانہ عقائد پر مبنی ہوتے ہیں، اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لئے شرک سے بیزاری اور بے تعلقی کا اظہار ضروری ہے چنانچہ ان کے تہوار میں کسی بھی قسم کی شرکت سے انکے عقائد اور نظریات کی تائید و حمایت اور تقویت پائی جاتی ہے لہذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔

البتہ غیر مسلموں کے تہوار کی دوصورتیں ہے ایک وہ تہوار جن کا تعلق خالص مذہب سے ہے یعنی وہ ان کے شعائر میں سے ہو اور ان کے مذہب کی علامات میں سے ہو جیسے گنپتی وسرجن وغیرہ ایسے تہواروں میں شرکت سے ان کے دین کی تعظیم ہوتی ہے جس میں کفر کا قوی اندیشہ ہے لہذا مسلمانوں  کے لیے ضروری ہے کہ وہ غیر مسلموں کے ساتھ  یکجہتی یا محبت کی غرض سے ان کے ایسے تہواروں میں شرکت  سے مکمل اجتناب  کریں۔

دوسرے نمبر پر وہ تہوار جس کا تعلق جہالت پرمبنی خوشی سے ہے اس قسم کے تہواروں میں اگرچہ کفر تو نہیں ہے لیکن اس فعل قبیح میں ان کی تعداد کے اضافے کا سبب ہے اور حدیث (من كثر سواد قوم فہو منہم کنزالعمال ۲۲٫۹) کے مصداق ہوکر گناہ گار ہوں گے، لہذا اس فعل سے بچنا ضروری ہے۔


مسؤلہ صورت میں ہندوؤں کا تہوار پولا کے بارے میں بعد التحقیق معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک جہالت پر مبنی تہوار ہے لہذا مسلموں کے لئے منانا درست نہیں ہے جو مسلمان مناتے ہیں اور ان کی طرح کھانا وغیرہ بناتے ہیں وہ لوگ حدیث (من كثر سواد قوم فہو منہم کنزالعمال ۲۲٫۹) کے مصداق ہوکر گناہ گار ہوں گے، لہذا اس تہوار میں شرکت سے بچنا ضروری ہے۔


فتاوی شامی میں ہے

وما كان سببا لمحظور فهو محظور (فتاوی شامی ١١/٢٠۵)


البحر الرائق میں ہے

وقد قال صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم  فهو منهم». وقال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئًا يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لايكفر (البحر الرائق ٨/۵۵۵ مسائل متفرقہ فی الاکراہ ط دار الکتاب الاسلامی)


العارض: مفتی آصف بن محمد گودھروی 

کوئی تبصرے نہیں: