جمعرات، 28 ستمبر، 2023

سرکار کی طرف سے دیا ہوا راشن تقسیم کے بعد باقی ماندہ کسی اور کو دینا کیسا ہے؟ سوال نمبر۔ ٤٢٨

 سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک سوال یہ ہے کہ آگن باڑی میں سرکار کی طرف سے مفت میں انسے جو لوگ جڑے ہیں انکے لیےغلہ آتا ہے اور جتنا لوگوں کے لیے آڈر ہے سرکار کی طرف سے اتنا ان لوگوں کو دیدیا جاتا ہے۔

تو اب سوال یہ ہے کہ سب کو دینے کے بعد کچھ غلہ بچ جاتا ہے تو کیا بچا ہوا غلہ  آگن باڑی کے ذمیداران کسی کو اگر دیدیں تو کیا یہ جائز ہے اسکو لینا اور استعمال کرنا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں آپ کی عین نوازش ہوگی

سائل: عبداللہ یوپی


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


راشن ڈیلر حکومت کی طرف سے راشن تقسیم کرنے والا معتمد اور ان کا وکیل ہوتا ہے، اور راشن ڈیلر کو سرکار کی طرف سے انسے جو لوگ جڑے ہیں انکے لیے جوغلہ کا ایک متعین کوٹہ  تقسیم کرنے کے لئے دیا گیا ہے اس میں اُن کی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ راشن کے ہر حق دار کو راشن فراہم کرے

لہذا اگر راشن ڈیلر کو سرکار کی طرف سے اختیار ہے کہ اِس باقی ماندہ راشن کو کسی بھی شخص کو عطاء کردے یا خود استعمال کرلیں یا صراحت تو نہیں ہے لیکن سرکار کی طرف اوروں کو باقی ماندہ راشن تقسیم کردینے کا علم ہے اور سرکا اس پر راضی ہے تو اس کے لیے باقی ماندہ راشن کو اپنے اختیار سے کسی کو بھی دینا یا خود استعمال کرناجائز ہوگا اور اگر حکومت کی طرف سے اس کی اجازت نہ ہو تو درست نہیں ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر حکومت کی طرف سے ان کو اس کا اختیار ہے کہ بچے ہوئے راشن کو جسے چاہے دے دیں تو ان کے لیے بچے ہوئے راشن کو کسی بھی آدمی کو دینا جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔


فتاوی شامی میں ہے

وهنا الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل، وقد أمره بالدفع إلى فلان فلا يملك الدفع إلى غيره. (فتاوی شامي، كتاب الزكوة، ٣/۱۸۹ مكتبه زكريا ديوبند)

بدائع الصنائع میں ہے 

لأن الوكيل يتصرف بتفويض المؤكل فيملك قدر ما فُوّض إليه (بدائع الصنائع ٢٤/٥ المكتبة النعيمية ديوبند) 


واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب 

العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی


کوئی تبصرے نہیں: