سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قران کے اخری 10 سورتوں کا کیا حکم ہے؟ جیسے سورہ فیل کے بعد دوسری رکعت میں سورہ قریش پڑھنا یا سورہ فلق کے بعد سورہ ناس پڑھنا اس کا کیا حکم ہے؟
اور فرض نماز میں سورہ فیل سے سورہ ناس تک کے سورۃ کے درمیان دو سورہ کا فاصلہ رکھنا اسکا کیا حکم ہے؟
سائل امتیاز اندمان
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
نماز کی قرأت کے سلسلے میں قرآن کریم کی آخری دس سورتوں کے بارے میں کتب احادیث اور کتب فقہ فتاوی میں کوئی خاص حکم نظر سے نہیں گزرا ہے البتہ کتب فقہ میں مسنون قرأت کا ذکر موجود ہے۔
اور مسنون قرأت یہ ہے: فجر اور ظہر میں طوال مفصل ، یعنی سورہ حجرات سے لیکر والسماء ذات البروج تک کی سورتوں میں سے پڑھا جائے اور عصر اور عشاء میں اوساط مفصل، یعنی : سورہ والسماء والطارق سے لے کر لم یکن الذین کفروا تک کی سورتوں میں سے پڑھا جائے اور مغرب میں قصار مفصل ، یعنی :سورہ اذازلزلت سے لیکر والناس تک کی سورتوں میں سے پڑھا جائے۔
البتہ سورتوں کے درمیان ترتیب کی رعایت کے سلسلے میں کتب فقہ میں یہ صراحت موجود ہے کہ دو سورتوں کے درمیان قصداً ایک چھوٹی سورت کا فصل کرنا مکروہ ہے، مثلاً پہلی رکعت میں سورۂ فیل یعنی (الم تر) پڑھی ہے اور دوسری رکعت میں سورہ ماعون یعنی (ارءیت الذی) پڑھے تو مکروہ ہے۔
اسی طرح جو سورت چھوڑی گئی ہے وہ اس قدر طویل ہے کہ دوسری رکعت میں اس کی تلاوت کرنے سے پہلی رکعت سے زیادہ طویل ہوجائے تو اس سورت کو بیچ میں چھوڑکر اگلی سورت پڑھنا بھی مکروہ نہیں ہے۔
اور اگر دو سورت یا اس سے زائد کا فاصلہ ہو تو حرج نہیں ہے مثلاً پہلی رکعت میں سورۂ فیل یعنی (الم تر) پڑھی ہے اور دوسری رکعت میں سورہ کوثر(انا اعطینٰک) پڑھے تو مکروہ نہیں ہے
فتاوى الهنديہ میں ہے
واستحسنوا في الحضر طوال المفصل في الفجر والظهر وأوساطه في العصر والعشاء وقصاره في المغرب. كذا في الوقاية. وطوال المفصل من الحجرات إلى البروج والأوساط من سورة البروج إلى لم يكن والقصار من سورة لم يكن إلى الآخر. هكذا في المحيط والوقاية ومنية المصلي.
ایضاً
وأما فى ركعتين إن كان بينهما سور لا يكره وإن كان بينهما سورة واحدة قال بعضهم يكره، وقال بعضهم: إن كانت السورة طويلة لا يكره بكذا في المحيط... وإذا قرأ فى ركعة سورة وفى الركعة الأخرى أو فى تلك الركعة سورة فوق تلک السورة يكره... هذا كله فى الفرائض وأما فى السنن فلا يكره. (الفتاوى الهندية ۱/ ۸۸۔۷۸ الفصل الرابع في القرائة ط: دار الفكر)
مراقی الفلاح میں ہے
یکرہ فصلہ بسورة بین سورتین قرأہما في رکعتین لما فیہ من شبہة التفصیل والہجر وقال بعضہم لایکرہ الخ (مراقی الفلاح ۳۵۲)
واللہ أعلم بالثواب والیہ المرجع والمآب
العارض مفتی آصف بن محمد گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں