منگل، 16 اگست، 2022

کیک پر عید غدیر خم لکھنا کیسا ہے؟ سوال نمبر ٣٦٩

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

حضرت ہمارے شہر کراچی میں اک بہت مشہور سویٹس کی شاپ (مٹھائی کی دکان)ہے جوکہ دیوبند مسلک سے تعلق رکھتے ہیں انھوں نے ذالحجہ کے مہینہ میں کیک بنائے اپنی شاپ پر رکھے اس پر لکھا ہوا تھا عید غدیر مبارک جو کہ اک مخصوص طبقہ مناتا ہے اب اسطرح لکھنا عید غدیر مبارک اسکا کیا حکم ہے

سائل عبد الخالق کراچی



الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


اصولی اعتبار سے اتنی بات سمجھ لیں کہ کوئی ایسی چیز جو غیروں کے تہوار یا فاسقوں کے فسق اور ان کے شعائر کے ساتھ خاص ہو اس میں کسی بھی اعتبار سے مدد کرنا گناہ کے کام میں مدد کرنا ہے جس کی قرآن میں ممانعت آئی ہے،

 

غدیر خم ایک چشمہ کا نام تھا جس کے نام سے ایک علاقہ کا نام مشہور ہے جو مکہ مدینہ کے درمیان مقامِ جحفہ سے تین میل کے فاصلہ پر واقع ہے ،حجة الوداع سے واپسی کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں قیام فرمایا تھا اور یہیں ایک خطبہ دیا تھا ،خطبہ کا پسِ منظر یہ ہے کہ ماہِ رمضان المبارک کی دس ہجری کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو تین سو آدمیوں کا سردار بناکر یمن کی جانب روانہ فرمایا تھا اس دوران کچھ صحابہ کو بتقاضہ بشریت حضرت علی سے کچھ دوستانہ شکایت ہو گئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجمع عام میں حضرت علی کے خلوص اور ان کے مرتبہ کا اظہار اس طرح سے فرمایا "من کنت مولاہ فعلی مولاہ" تاکہ لوگوں کے دل صاف ہوجائیں اور حضرت علی کی عظمت کا پتہ چل جائے۔


چوں کہ یہ خطبہ ماہ ذوالحجہ میں ہی ارشادفرمایا تھا، اس سے شیعہ حضرات نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے  لیے خلافت بلا فصل ہونے پر استدلال کرنا شروع کردیا اور ماہ ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کو اسی خطبہ کی مناسبت سے "عید غدیر"  کہتاہے، اور اس دن عید مناتاہے، جس کی تائید کسی بھی طرح نہیں ہوتی۔ مزید تفصیل کے لیے (نجم الفتاوی ۱/۲۹۳،  اور کتاب النوازل ۲/٤۹٤ ) ملاحظہ فرمائیں۔


مسؤلہ صورت میں اس طرح کی عید منانے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے، اس لیے یہ عید نہ  تو منانا جائز ہے اورنہ اس میں شرکت کرنا درست ہے، اور نہ ہی اپنے کسی فعل سے اس کی تائید جائز ہے، کیوں کہ دین اسلام میں صرف دوعیدیں اور دوہی تہوار ہیں ، ایک عیدالفطر اور دوسری عیدالاضحی ان دوکے علاوہ دیگر تہواروں  اور عیدوں کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں لہذا ان کا اس طرح ذالحجہ کے مہینہ میں کیک پر عید غدیر مبارک لکھنا یہ درست نہیں ہے یہ اعانت علی المعصیت ہے جو حکم قرآنی کے خلاف ہے اس سے اجتناب اشد ضروری ہے۔


قرآن کریم میں ہے 

”وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ“


فتاوی شامی میں ہے

وما كان سببا لمحظور فهو محظور (فتاوی شامی ١١/٢٠۵)


بذل المجہود میں ہے

قلت: و كذلك كثير من مسلمي الهند يوافقون أهل الأوثان من الهنود في أعيادهم ويفعلون ما يفعلون، فإلى الله المشتكى، وإنا لله وإنا إليه راجعون." (باب صلوۃ العیدین، ۵/٢٠٢ ط:مركز النخب العلمية)


بذل المجہود میں ہے

وقال علیہ السلام : من تشبہ بقوم فہو منہم وفي البذل: قال القاري أي: من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار فہو منہم أي في الإثم أو الخیر عند اللہ تعالی۔ (بذل المجہود : ۱۲/ ۵۹ باب في لبس الشہرة)


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: