جمعرات، 25 اگست، 2022

لفظ اللہ کے تلفظ میں تعالی اور جل جلالہ کو نہ ملائے تو کیا حکم ہے؟ سوال نمبر ٣٧٣

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

 کیا اللہ تبارک و تعالی کے نام کے ساتھ (تبارک وتعالی)  اس طرح کے الفاظ ذکر کرنا واجب ہیں یا صرف اللہ (لفظ تعالی وغیرہ کے بغیر)کہنا بھی جائز ہو گا؟

اور کیا کسی کو اللہ تعالی کا ذکر کرتا ہوا سنیں تو ہمارے لیے یہ واجب ہے کہ ہم اس پر اللہ تعالی کی تعریف و تقدیس میں سبحانہ و تعالی وغیرہ کے الفاظ استعمال کریں اور اگر کوئی استعمال نہ کرے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

سائل شمس الدین ناسک


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


لفظ اللہ کے تلفظ میں تعالی اور جل جلالہ کا ملانا واجب نہیں ہے اس کے بغیر بھی اس کا تلفظ جائز ہیں لیکن آداب کے خلاف ہے اسی طرح اللہ تعالی کا نام سن کر اس کی تعریف و تقدیس میں سبحانہ و تعالی وغیرہ کے الفاظ استعمال کرنا بھی واجب اور ضروری نہیں ہے۔

اس سلسلے میں فتاوی دارالعلوم دیوبند کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ: حدیث شریف میں تو اس کے متعلق کوئی صراحت نہیں گذری، لیکن اپنے اساتذہ کرام سے سنا ہے کہ ”اللہ“ کا لفظ سن کر اس کی عظمت کا اظہار کرنا بہتر ہے، یعنی جل جلالہ کہہ دے یا تعالیٰ کہہ دے۔ یا تباک وتعالی کہہ دے۔ حدیث شریف میں نماز شروع کرتے وقت تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا پڑھنے کا ذکر ہے، اس میں تبارک اسمک وتعالی جدک سے غالباً لیا گیا ہے یہ کہنا واجب نہیں صرف اولی اور بہتر اور ادب کے درجہ میں ہے۔ (دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند جواب نمبر: ۵٨٠٨١)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا 

کوئی تبصرے نہیں: