سوال
اسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
سوال یہ ہے کہ ایک مرد نے ایک عورت سے محبت کی مرد نے عورت کو شادی کرنے کا قسم دیا پھر اس عورت سے شادی نہیں کی دوسری سے شادی کرلے اس مرد پر شریعت نےکیا حکم دیا۔
سائل محمد ایوب
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
شریعت مطہرہ نے مرد و زن کا اختلاط اور اور بغیر نکاح کے ملنے جلنے اور آپس میں محرموں کی طرح بات چیت گپ شپ اور اس جیسے دیگر بے حیائی کے کاموں کو سخت ناپسند کیا ہےاور نامحرموں سے پردہ ضروری قراردیا ہے چنانچہ خود قرآن کریم میں اللہ نے اپنے نبی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات اپنی بیٹیوں اور مؤمن عورتوں سے فرمادیجیے کہ اپنے چہروں پر پردے لٹکالیا کریں اسی طرح دوسری جگہ فرمایا جب اَزواج مطہرات سے کچھ پوچھنا ہو تو پردے کے پیچھے سے پوچھا کریں۔
لڑکے نے اگر واقعی شادی کا وعدہ کیا تھا تو لڑکے کو عہد کی پاس داری کرتے ہوئے شادی کرنا چاہیے اور اگر قسم کھائی ہے تو اس کو پورا کرنا بھی ضروری ہے اگر قسم کو پورا نہیں کیا تو اس پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا البتہ اس نے جو دوسری جگہ نکاح کیا ہے اس نکاح میں کوئی قباحت نہیں آئے گی۔
قسم توڑدینے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکین کو دو وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلائے یا دس فقیروں کو کپڑا پہنادے، ہرفقیر کواتنا کپڑا دے کہ جس سے بدن کا اکثر حصہ ڈھک جائے، اگر کھانا کھلانے یا کپڑا پہنانے پر قدرت نہ ہو تو لگاتار تین روزے رکھے گا، اگر کفارہ ادا نہیں کرے گا تو اس کا گناہ ہوگا۔
قرآن کریم میں ہے
يَٰٓأَيُّھا النَّبِيُّ قُلْ لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ (سورۂ احزاب٦) وَإِذَا سَأَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔلُوْهُنَّ مِنْ وَرَآءِ حِجَابٍ الأحزاب
قرآن کریم میں ہے
لايُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (سورۂ مائدة: ٨٩)
قرآن کریم میں ہے
وَأَوْفُوْا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـُٔولًا (سورۂ اسرا ٣٤)
المعجم الکبیر میں ہے
قال لا أیمان لمن لاأمانۃ له، و لادین لمن لا عهدله، و الذي نفسي بیدہ، لایستقیم دین عبد حتی یستقیم لسانه، و لایستقیم لسانه حتی یستقیم قلبه، و لایدخل الجنة من لایأمن جارہ بوائقه۔ (المعجم الکبیر للطبراني، داراحیاء التراث العربي بیروت۱۰/۲۲۷)۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں