سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ
حضرت مفتی صاحب ٹی وی وغیرہ میں رچارج کرنا کیسا ہے ؟ اس کے متعلق ذرا کچھ تفصیل ہوجائے ۔۔
سائل محمد ابن رحمۃ اللہ مجادری پالنپوری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
ٹی وی پر آنے والے اکثر پروگرام فحاشی، عریانیت اور بے حیائی پر مشتمل ہوتے ہیں، اسی طرح اکثر پروگرام عورتوں کی ادھ ننگی تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں لہذا اس میں ریچارج کرنا یہ اعانت علی معصیت ہے اور قرآن کریم میں تعاون علی الاثم اور اعانت علی المعصیت کی ممانعت وارد ہے لہذا اس میں ریچارج کرنا مکروہ ہوگا
فتاوی دارالعلوم دیوبند کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے کہ ڈش ٹی وی کا ریچارج کرنا اعانت علی المعصیت ہے، اس لیے ڈش، ٹی وی کا ریچارج جائز نہیں۔ (دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند جواب نمبر: ۵۵۹۵۳)
قرآن مجید میں ہے:
وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان (المائدہ ۲)
بدائع الصنائع میں ہے
ومن استأجر حمالا يحمل له الخمر فله الأجر في قول أبي حنيفة,وعند أبي يوسف ومحمد لا أجر له كذا ذكر في الأصل، وذكر في الجامع الصغير أنه يطيب له الأجر في قول أبي حنيفة، وعندهما يكره لهما أن هذه إجارة على المعصية؛ لأن حمل الخمر معصية لكونه إعانة على المعصية، وقد قال الله عز وجل ولا تعاونوا على الإثم والعدوان ولهذا لعن الله تعالى عشرة: منهم حاملها والمحمول إليه …………… وبه نقول: إن ذلك معصية، ويكره أكل أجرته۔ (فصل فی انواع شرائط رکن الإجارۃ،ج ٤/١٩٠ ط: سعید)۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں