ہفتہ، 27 اگست، 2022

عورتوں کا سر کے بالوں میں امبوڈا یعنی جوڑا بنا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ سوال نمبر ٣٧۵

 سوال 

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسألہ ذیل کے بارے میں مسألہ یہ ہے کہ عورتوں کو سر کے بالوں میں امبوڈا بنا کر نماز پڑھنا کیسا ہے

سائل محمد شاھد پالن پوری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


عورتوں کا سر کے بالوں کا جوڑا اس طرح باندھنا کہ سارے بال جمع کرکے سر کے اوپر امبوڈا باندھیں، یہ شکل جوڑا باندھنے کی ہے جو مکروہ ہے حدیث مبارکہ میں اس پر سخت وعید وارد ہوئی ہے کہ ایسی عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ان کو جنت کی خوشبو نصیب ہوگی تاہم اگر کسی نے اس طرح جوڑا بنایا اور نماز کی حالت میں وہ بال ڈھکے ہوئے تھے تو  نماز  کا فرض ادا ہوجائے گا۔


احسن الفتاوی میں ہے 

احسن الفتاوی میں ایک سوال کے جواب میں تحریر فرمایاہے کہ عورتوں کا سر کے بالوں کا جوڑا اس طرح باندھنا کہ سارے بال جمع کرکے سر کے اوپر جوڑا باندھیں یہ شکل جوڑا باندھنے کی ناجائز ہے، خواہ نماز کے باہر ہو یا نماز کے اندر اس شکل پر حدیث میں وعید آئی ہے۔ (احسن الفتاوی: ۸/۸٤) 


مشكاة المصابيح میں ہے

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صنفان من أهل النار لم أرهما: قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس و نساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رؤوسهم كأسنمة البخت المائلة لايدخلن الجنة و لايجدن ريحها وإن ريحها لتوجد من مسيرة كذا وكذا. رواه مسلم۔


صحیح مسلم میں ہے

عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صنفان من اهل النار، لم ارهما قوم معهم سياط كاذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رءوسهن كاسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا۔ (كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها،باب النار يدخلها الجبارون والجنة يدخلها الضعفاء)


فتاوی عالمگیری میں ہے 

ﻭﻳﻜﺮﻩ ﻋﻘﺺ ﺷﻌﺮﻩ ﻭﻫﻮ ﺟﻤﻊ اﻟﺸﻌﺮ ﻋﻠﻰ اﻟﺮﺃﺱ ﻭﺷﺪﻩ ﺑﺸﻲء ﺣﺘﻰ ﻻ ﻳﻨﺤﻞ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺘﺒﻴﻴﻦ ﻭاﺧﺘﻠﻒ اﻟﻔﻘﻬﺎء ﻓﻴﻪ ﻋﻠﻰ ﺃﻗﻮاﻝ ﻓﻘﻴﻞ ﺃﻥ ﻳﺠﻤﻌﻪ ﻭﺳﻂ ﺭﺃﺳﻪ ﺛﻢ ﻳﺸﺪﻩ ﻭﻗﻴﻞ ﺃﻥ ﻳﻠﻒ ﺫﻭاﺋﺒﻪ ﺣﻮﻝ ﺭﺃﺳﻪ ﻛﻤﺎ ﻳﻔﻌﻠﻪ اﻟﻨﺴﺎء ﻭﻗﻴﻞ ﺃﻥ ﻳﺠﻤﻌﻪ ﻣﻦ ﻗﺒﻞ اﻟﻘﻔﺎ ﻭﻳﻤﺴﻜﻪ ﺑﺨﻴﻂ ﺃﻭ ﺧﺮﻗﺔ ﻭﻛﻞ ﺫﻟﻚ ﻣﻜﺮﻭﻩ. ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ اﻟﺮاﺋﻖ ﻧﺎﻗﻼ ﻋﻦ ﻏﺎﻳﺔ اﻟﺒﻴﺎﻥ۔ (فتاوی عالمگیری اﻟﻔﺼﻞ اﻟﺜﺎﻧﻲ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﻜﺮﻩ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﻣﺎ ﻻ ﻳﻜﺮﻩ، ١/١٠٦ ط: دارالفکر بیروت)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا 

کوئی تبصرے نہیں: