سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
ایسا کوئی مسئلہ ہے جس میں فقہاء کرام نے کہا ہو کے اگر شوہر 90سال بھی گھر سے باہر رہے تو نکاح نہیں ٹوٹتا ؟
سائل اشتیاق عالم گڈاوی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
شوہر زندہ ہو اور عورت کو معلوم ہو کہ وہ کہاں ہے تو موت تک اس کا نکاح باقی رہے گا البتہ مفقود الخبر شوہر کے مسئلہ کا حکم مستقل الگ ہے مفقود الخبر شوہر کا مسئلہ یہ ہے کہ جس عورت کا شوہر اس طرح لاپتہ ہو کہ اس کے زندہ یا مردہ ہونے کا کوئی علم نہ ہو اور بیوی کے خرچ اور گزر بسر کا انتظام نہ ہوسکتا ہو یا بدون شوہر بیٹھے رہنے سے ابتلائے معصیت کا قوی اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں عورت اپنی عفت کی پاسداری کے لئے کیا کریں کیا اس کے دوسرے نکاح کی کوئی صورت ہوسکتی ہے؟
اس سلسلے فقہاء احناف کے نزدیک مختلف اقوال ہیں ایک قول ٩٠ سال کا ہے کہ اتنی مدت انتظار کرنے بعد اپنے شوہر کی عدت طلاق پوری کرنے کے بعد دوسرے سے نکاح کرسکتی ہے ایک قول ١٠٠ سال کا ہے ایک قول ٧٠ ستر سال کا ہے البتہ زمانے کے حوادث کے تحت مجدد ملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نے حضرت امام مالک کے قول پر فتوی دیا ہے کہ وہ چار سال تک انتظار کریں اس کے بعد بھی کوئی خبر نہ ہو تو اس کے لئے قاضی کی اجازت سے دوسرا نکاح کرنا جائز ہے اس کے لئے الحیلۃ الناجزہ کا مطالعہ مفید رہے گا جو حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی کی تحریر کردہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
نیز فتاوی بنوریہ کا ایک تفصیلی استفتاء ہے اس کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔
مفقود الخبر (گم شدہ /لاپتا شخص) کے انتظار کی مدت کیا ہے؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں