سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کیا خواتین مسجدوں میں جھاڑو دے سکتی ہیں ؟
سائل محمد غفران سیتامڑھی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
مسجد کی صفائی کرنا جس طرح مردوں کے لیے سعادت ہے ایسے ہی خواتین کے لیے بھی سعادت ہے، لیکن اس کے لئے کچھ شرائط ہیں
مستقلاً عورت کو صفائی کے لئے مقرر نہ کریں اس لئے کہ اس میں فتنہ کا اندیشہ ہے۔
عورت حیض و نفاس سے پاک ہو کیوں کہ ان ایام میں مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہے۔
ایسے وقت میں مسجد کی صفائی کرے کہ جب مسجد خالی ہو اجنبیوں سے آمنا سامنا نہ ہو اجنبیوں کی موجودگی میں صفائی کرنے سے فتنے کا قوی امکان ہے۔
پردے کی مکمل پابندی کریں بے پردہ ہوکر سفائی کرنا یہ خود فتنے سے خالی نہیں ہے۔
ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں فتاویٰ بنوریہ میں یہ تحریر فرمایا ہے کہ: مسجد کی صفائی کرنا سعادت کا کام ہے، لہذا اگر بے پردگی وغیرہ کی قباحت نہ ہوتو عورت پاکی کے ایام میں مسجد کی صفائی کے لیے جاسکتی ہے، کتبِ حدیث میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک خاتون مسجدِ نبوی کی صفائی کیا کرتی تھیں ۔
فتاوی رحیمیہ میں ہے
بے پردگی وغیرہ کوئی قباحت نہ ہو تو عورت مسجد کی صفائی کی سعادت حاصل کر سکتی ہے۔ (فتاوی رحیمیہ ٩/١١٨ احکام المساجد والمدارس دارالاشاعت) (دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن فتوی نمبر ١٤٤١١١٢٠١٤٣٩)۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں