سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جی مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ اگر مسجد کے صحن میں جماعت ہورہی ہو اور اچانک تیز بارش ہونے لگ جائے تو امام کے لئے کیا حکم ہے نماز پوری کرے یا درمیان میں ہی سلام پھیر دے یا اسکے علاوہ کوئ اور صورت ہو جسکو امام اختیار کر لے وضاحت کے ساتھ جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائل: محمد رضوان جمالپور
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
نماز کے توڑنے کی رخصت میں اصولی بات یہ ہے کہ اگر دوران نماز کوئی ایسی چیز درپیش ہو جس سے جان یا مال کے ضیاع کا اندیشہ ہو تو نماز کو توڑنا جائز ہے۔
جیسا کہ علامہ شامی کی اس عبارت سے مترشح ہوتا ہے۔ ویباح قطعہا لنحو قتل حیة، وندّ دابة، وفور قدر، وضیاع ما قیمتہ درہم لہ أو لغیرہ (الدر المختار: ۲/٤۲۵، ٤۲٦، ط: زکریا دیوبند)
مسؤلہ صورت میں اگر صورت حال ایسی ہوجائے کہ بارش کی وجہ سے مال کے ضیاع کا اندیشہ ہو جیسے کہ موبائل فون وغیرہ بارش میں بھیگ کر خراب ہوجانے کا خوف ہو یا حالت ایسی ہو کہ بارش کے پانی سے بیمار ہوجائے گا تو اس کے لئے نماز توڑنے کی گنجائش ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں