جمعہ، 20 مئی، 2022

ادھار زکوۃ کے رقم کی رسید کاٹنے کے بعد مالک کی طرف سے رقم نہ ملے تو کیاکریں؟ سوال نمبر ٣٢٠

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

جی مجھے یہ معلوم کرناہے کہ میں نےاپنی سرپرستی میں ایک آدمی کی ایک مدرسے کی رسید کٹوائی ادھار زکوٰۃ میں اب مدرسے والے تقاضہ کر رہے ہیں اور وہ آدمی پیسے دینے کے لئے تیار نہیں ہورہا ہے اور مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وہ آدمی نہیں دیگا تو اگر میں وہ پیسے مدرسے والوں کو اپنی طرف سے زکوٰۃ کی نیت کرکے دیدوں تو کیا میری طرف سے زکوٰۃ ادا ہوجائیگی یا نہیں جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

سائل: محمد رضوان جمالپور


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


زکوة کا پیسہ جب تک کسی مستحق یا اس کے ولی (شرعی سرپرست)یا وکیل کو نہ دیدیا جائے، دینے والے کی ملکیت سے خارج نہیں ہوتا لہذا جس  آدمی کی زکوٰۃ میں ادھار رسید کٹوائی گئی ہے  اور وہ اب دینے کے لئے راضی نہیں ہے تو وہ رقم آپ اپنی طرف سے یا کسی اور سے لیکر دے سکتے ہیں اگر آپ کے اوپر زکوۃ واجب ہے تو آپ کے دینے سے آپ کی زکوۃ اد ہوجائے گی یا کسی اور سے لیکر دیتے ہیں تو اس کی ادا ہوگی اس لئے کہ فقہاء نے لکھاہے کہ جب تک زکوۃ کی رقم مستحق یا اس کے ولی (شرعی سرپرست) یا وکیل کو نہ دیدی جائے اس وقت تک دینے والے کی ملکیت سے وہ رقم خارج نہیں ہوتی جب اس نے رقم نہیں دی تو اس کی زکوۃ کی رسید کٹوانے سے زکوۃ کی وصولی کا حکم نہیں ہوگا۔


فتاوی شامی میں ہے

ولا یخرج عن العھدة بالعزل؛ بل بالأداء للفقراء ۔۔۔ (قولہ: ”ولا یخرج عن العھدة بالعزل“: فلو ضاعت لا تسقط عنہ الزکاة ولو مات کانت میراثاً عنہ بخلاف ما إذا ضاعت في ید الساعي؛ لأن یدہ کید الفقراء، بحر عن المحیط (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، ٣/١٨٩ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: