سوال
روزے کی حالت میں دانتوں سے خون نکلے تو روزے کا کیا حکم ہے اسی طرح کسی نے روزے کی حالت میں داڑھ اکھڑوائی یا دانت نکلوایا تو روزہ ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
دانت سے خون نکل کر اندر داخل ہونے پر روزہ ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کے سلسلے میں فقہاء نے یہ تفصیل بیان کی ہے کہ اگر خون حلق تک ہی رہا، پیٹ تک نہیں پہنچا تو روزہ بہرحال نہ ٹوٹے گا خواہ خون کم ہو یا زیادہ؛ البتہ اگر پیٹ میں پہنچ جائے اور اس کا مزہ بھی محسوس ہو تو بہرحال روزہ ٹوٹ جائے گا، اگر مزہ محسوس نہ ہو تو خون مغلوب ہونے کی صورت میں روزہ نہ ٹوٹے گا ورنہ یعنی اگر خون غالب یا برابر ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
روزے کی حالت میں دانت یا داڑھ اس طرح سے نکلوانا کہ دانت یا داڑھ اکھڑوانے کے دوران خون یا پانی وغیرہ کا کوئی قطرہ حلق کے نیچے نہ جانے پائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا اور اگر خون یا پانی حلق سے نیچے چلاجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے۔
قلت و من هذا يعلم حكم من قلع ضرسه في رمضان ودخل الدم إلى جوفه في النهار ولو نائماً فيجب عليه القضاء۔ (فتاوی شامی۔ ٣٦٧/٣ )
فتاوی شامی میں ہے۔
أو خرج الدم من بین أسنانہ ودخل حلقہ یعنی ولم یصل إلی جوفہ، أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساویا فسد وإلا لا، إلا إذا وجد طعمہ، بزازیة، واستحسنہ المصنف وہو ما علیہ الأکثر․․ إلی أخر ما فی رد المحتار (فتاوی شامی ٣/٣٦٧)
فتاوی عالمگیری میں ہے۔
الدم إذا خرج من الأسنان ودخل حلقہ إن کانت الغلبۃ للبزاق لا یضر، وإن کانت الغلبۃ للدم یفسد صومہ ، وإن کان سواء أفسد أیضاً استحساناً ۔ (فتاوی عالمگیری ١/٢٠٣ ط: رشیدیہ)۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں