ہفتہ، 2 اپریل، 2022

شیخ فانی کے روزوں کا حکم سوال نمبر ٢٦٧

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

امید ہے کہ آپ حضرات خیریت سے ہونگے حضرت مجھے ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے مسئلہ یہ اگر کوئی شخص بہت زیادہ بیمار ہو اور وہ رمضان المبارک میں روزے نہیں رکھ سکتا ہو یعنی بیمار  ہونے کی وجہ سے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ حضرت اس کی وضاحت فرمائیں عین نوازش ہوگی

سائل: ابومعاذجمالی ہریدواری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


شریعتِ مطہرہ کی رو سے جو آدمی بڑھاپے کے سبب اتنا کمزور ہو چکا ہو کہ حقیقتاً روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو، نہ سردی میں نہ گرمی میں،نہ لگاتار نہ متفرق طور پر اور نہ ہی آئندہ زمانے میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو اور اس عمر کو پہنچ جائے کہ وہ سال کے چھوٹے دنوں میں بھی روزہ نہیں رکھ سکتا تو وہ شیخِ فانی کے حکم میں ہے۔ اس کے لئے یہ حکم ہے کہ وہ ہر روزے کے بدلے میں ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی نصف صاع جو تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے، کسی مستحق زکوۃ کو دیں، اور فدیہ دینے کے بعد اگر روزہ رکھنے کی طاقت آجاتی ہے تو فدیہ دینا نفل ہوجائے گا اور روزہ کی قضا لازم ہوجائے گی۔


لیکن یہ حکم ہر مریض کے لئے نہیں ہے، اگر کوئی عام مریض ہے اس وقت بیماری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکا تو بعد میں اس کی قضاء لازم ہوگی۔


البتہ مرض اتنا شدید ہے کہ روزہ رکھنا اس کیلئے ضرر کا باعث ہے ، توتاحصولِ صحت اسے روزہ قضا کرنے کی اجازت ہے اور اس کے بدلے اگر مسکین کو کھانا دے تو مستحب ہےتاہم یہ کھانا اس کے روزے کا بدلہ نہیں ہوگا بلکہ صحت پر ان روزوں کی قضا لازم ہے ، ہاں اگر اسی مرض ہی کی حالت میں بڑھاپے کی عمر میں پہنچ گیا اوراس بڑھاپے کی وجہ سے فی الحال اور آئندہ روزہ رکھنے کی استطاعت نہ رہے ، تو ایسا شخص شیخِ فانی ہے، اور اس کے لئے فدیہ دینا جائز ہوگا۔


صورت مسئولہ میں جو آدمی انتہائی بیمار ہوجائے کہ روزوں پر قدرت ہی نہ ہو تو روزوں کو مؤخر کردیں پھر اگر صحت یابی کی امید ہو تو روزون کا فدیہ ادا نہ کریں بلکہ صحت یابی کے بعد روزوں کی قضاء کریں لیکن اگر صحیح ہونے کی کوئی امید نہ ہو تو ہر روزے کے بدلے میں ایک صدقۂ فطر کی مقدار مستحق زکوۃ کو صدقہ کریں لیکن یہ یاد رہیں کہ  فدیہ دینے کے بعد اگر روزہ رکھنے کی طاقت آجاتی ہے تو فدیہ دینا نفل ہوجائے گا اور روزہ کی قضا لازم ہوجائے گی۔


فتح باب العنایہ میں ہے۔

وشیخ فان عجز عن الصوم افطر ۔۔۔۔ (شیخ فانٍ) سُمّی بہ لقربہ الی الفناء او لانّہ فنیتْ قوّتہ۔ ( فتح باب العنایہ بشرح النقایہ ، کتاب الصوم ، فصل فیما یفسد الصوم و فیما لا یفسدہ ، ١/۵٨٢ )


فتاوی شامی میں ہے۔

فإن ماتوا فیہ أي في ذلک العذر فلا تجب علیہم الوصیة بالفدیة وفي رد المحتار والمعنی إنما یلزمہ الفداء إذا مات بعد قدرتہ علی القضاء وفوتہ بالموت (در مختار مع الشامي ۳/ ٤۰٦ ۔۔ ٤٠٧ زکریا)

ایضاً

وللشیخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ویفدي وجوبًا إلی قولہ موسرا وإلا فیستغفر اللہ۔ (در مختار، کتاب الصوم: ۳/٤۱۰)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: