پیر، 4 اپریل، 2022

شک کی وجہ سے غروب سے پہلے روزہ افطار کرلیا سوال نمبر ٢٧١

  سوال

کسی نے روزہ افطار کر لیا بعد الافطار ظاہر ہوا کہ غروب ہونے میں ابھی وقت باقی ہیں تو روزے کا کیا حکم ہے ؟ 


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


وقت سے پہلے افطار کرلیا ہے تو اس کی تین صورتیں ہوگی۔

(١) برابر شک میں ہے کہ ابھی غروب ہوا ہے یا نہیں اور اس کی وجہ سے افطار کرلیا ہے، بعد میں معلوم ہوا کہ غروب نہیں ہوا تھا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضاء و کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔


(٢) غروب ہونے کا یقین ہو یعنی اس بات کا یقین ہوجائے کہ سورج غروب ہوگیا ہے جس کی وجہ سے افطار کرلیا پھر بعد میں معلوم ہوا کہ غروب نہیں ہوا تھا تو روزہ ٹوٹ گیا اور صرف قضاء لازم ہوگی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔


(٣) غلطی سے وقت سے پہلے اذان ہوگئی یا دو مردوں نے آکر اطلاع دی یا کسی نے وقت سے پہلے ہارن بجادیا اور روزہ کھول دیا تو ان صورتوں میں روزہ ٹوٹ جائے گا قضاء لازم ہوگی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔


البنایہ فی شرح الہدایہ میں ہے۔

ولو شك في غروب الشمس لا يحل له الفطر؛ لأن الأصل هو النهار، ولو أكل فعليه القضاء عملا بالأصل) ش: وهو النهار م: (وإن كان أكبر رأيه أنه أكل قبل الغروب فعليه القضاء رواية واحدة) ش: إنما قيد بقوله رواية واحدة احترازاً عما إذا كان أكل وفي أكبر رأيه أن الفجر طالع لأن في وجوب القضاء روايتين ولم يتعرض المصنف - رَحِمَهُ اللَّهُ -[إلى] وجوب الكفارة في هذا فقال صاحب " التحفة " ليس عليه الكفارة لاحتمال قيام الغروب فتكفي شبهة خلافاً لما قال بعض الفقهاء أنه تجب عليه الكفارة لأنه متيقن بالنهار.


م: (لأن النهار هو الأصل) ش: فيجب عليه القضاء م: (ولو كان شاكاً فيه) ش: أي في غروب الشمس م: (وتبين أنها لم تغرب) ش: أي ظهر أن الشمس لم تغرب م: (ينبغي أن تجب الكفارة) ش: إنما قال: ينبغي؛ لأن في وجوب الكفارة اختلاف المشايخ.


وفي " الخلاصة ": يلزمه القضاء بالاتفاق، وفي وجوب الكفارة اختلاف، في جامع شمس الأئمة تلزمه الكفارة وعن محمد - رَحِمَهُ اللَّهُ -: لا يكفر۔ (البنایہ فی شرح الہدایہ ٤/١٠٧)


الفقه الحنفي في ثوبه الجديد میں ہے۔

ولو شك في غروب الشمس فأكل، ثم ظهر له أنه أكل قبل الغروب، فعليه الـقـضـاء والـكفارة لأن اليقين وهو بقاء النهار، لا يزول بالشك أما اذا غلب على ظـنـه غـروب الشـمـس فـأكـل، ثم تبين له أن الشمس لم تغرب بعد، فعليه القضاء فقط، لأن غلبة الظن كاليقين وفي هذه الصور اذا لم يتبين له حقيقة خطأه ومضى على صـومـه فـصـومـه صـحيـح ولا قضاء عليه (الفقه الحنفي في ثوبه الجديد ١/٤١۵)


فتاوی عالمگیری میں ہے۔

اذا شہد اثنان ان الشمس غابت وشہد آخران انھالم تغب فأفطر ثم ظھر انھالم تغب فعلیہ القضاء دون الکفارۃ بالاتفاق کذا فی فتاوی قاضی خان (فتاوی عالمگیری الباب الاول فی تعریفہ  ١/١٩۵)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا


کوئی تبصرے نہیں: