بدھ، 27 اپریل، 2022

فحش تصویر گندی فلمیں اور ویڈیوز دیکھنے سے انزال ہوجائے تو روزہ کا حکم سوال نمبر ٣٠١

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلۂ ذیل میں:ایک نوجوان گندی فلمیں دیکھتا ہے اور اس سے اس کی شہوات میں ہیجان پیدا ہوا ،لیکن آلہ کے انتشار کا کسی کو علم نہ ہو اس لیے وہ آلہ کو دونوں رانوں کے بیچ کر دیتا ہے پھر اسے انزال ہوا لیکن واضح رہے کہ انزال کا سبب برہنہ تصاویر دیکھنا ہے نہ کہ آلہ کو بین الفخذین کرنا تو اس سے اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا یا نہیں..؟؟جواب با حوالہ بالدلیل مطلوب ہے۔

سائل مولوی عبد المتین احمدآبادی


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


روزے کی حالت میں جس طرح جِماع حرام ہے اسی طرح جِماع کے متعلق تصوّر کرنا بھی ناجائز ہے۔ جہاں تک روزے کی حالت میں فحش تصویر اور ویڈیوز دیکھنے کی بات ہے، تو یہ شریعت میں بالکل حرام ہے۔ اس قسم کے کبیرہ گناہوں سے روزے کا ثواب پورے طور پر ضائع ہو جاتا ہے۔


اسی طرح فلم بینی مطلقاً ناجائز ہے، اور رمضان میں ہو تو کئی گناہوں کا مجموعہ اور روزے کا اجر وثواب ختم کرنے کا ذریعہ ہے، اس لیے اگر کسی شخص سے واقعۃً مذکورہ افعال سرزد ہوئے ہو تو اسے سچی توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔


البتہ اگر روزے کی حالت میں فحش تصویر گندی فلمیں اور ویڈیوز دیکھنے اور کسی عورت کو صرف دیکھنے کی وجہ سے یا محض تصوّر کی وجہ سے کسی انسان کو انزال ہوجائے، تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا، البتہ قصداً حالت روزہ میں غیر محرم پر نگاہ کرنے سے روزے کے انوارات اور حقیقی ثمرات ختم ہوجاتے ہیں۔


لیکن اگر انزال ہونے میں اس کا کسی قسم کا بھی دخل ہوگا تو روزہ ٹوٹ جائے گا،


صورت مسئولہ میں اس نے آلہ کے انتشار کا کسی کو علم نہ ہو اس لیے وہ آلہ کو دونوں رانوں کے بیچ کر دیتا ہے یہ دونوں رانوں کے بیچ میں کرنا یہ اس کے فعل کو دخل ہے اور شامی میں لمس کی صورت میں انزال ہوجائے تو بھی اس کو ناقض صوم قرار دیا ہے۔


فتاوی شامی میں ہے۔

( أو لمس ) ولو بحائل لا يمنع الحرارة أو استنما بكفه أو بمباشرة فاحشة ولو بين المرأتين ( فأنزل )

( قوله : أو لمس ) أي لمس آدميا لما مر أنه لو مس فرج بهيمة فأنزل لا يفسد صومه وقدمنا أنه بالاتفاق وفي البحر عن المعراج۔ (فتاوی شامی ٣/٣٧٩)


فتاوی عالمگیری میں ہے۔

وإذا نظر إلى امرأة بشهوة في وجهها أو فرجها كرر النظر أو لا لايفطر إذا أنزل كذا في فتح القدير كذا لايفطر بالفكر إذا إمنى هكذا في السراج الوهاج (فتاوی عالمگیری ج۱ ص۲٠٤)


فتاوی شامی میں ہے۔

(أو احتلم أو أنزل بنظر) ولو إلى فرجها مرارا أو بفكر إن طال (در المختارج ٣/ ص٣٦٨)


البحر الرائق میں ہے۔

او احتلم او انزل بنظر ای لا یفطر۔ (البحر الرائق ۲؍۲۷۲، مجمع الانہر ١/٢٤٤   شامی زکریا ٣/٣٤٧ )


العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: