منگل، 5 اپریل، 2022

سود کی رقم طلاق کے مطالبہ پر لڑکی والوں کو دینا سوال نمبر ٢٧٣

 سوال

السلام عليكم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مفتی  صاحب خیریت سے ہے، ایک سوال ھیکہ میاں بیوی میں جھگڑا ہے بیوی کی آوارگی کی وجہ سے حتی کہ  طلاق کی نوبت آچکی‫ ھے لڑکی والے  طلاق کے عوض کچھ رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں لڑکے کی طاقت نہ ھونے کی وجہ سے سود کی رقم لےکر وہ لڑکی کو دے سکتا ھے؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ھو۔

سائل: مولوی عمر فاروق غریبا


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


اگر لڑکا غریب مستحق زکوة ہیں تو ان کو بلانیتِ ثواب سود کی رقم دینے کی گنجائش ہے، اس لیے کہ سود کی رقم یا تو مالک (بینک یا حکومت وغیرہ) کو لوٹانا ضروری ہے یا پھر غریبوں مسکینوں کو بلا نیت ثواب دے دینا ضروری ہے۔


معارف السنن میں ہے۔

قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایة وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء… …، قال: والظاھر إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبة (معارف السنن، أبواب الطہارة، باب ما جاء: لا تقبل صلاة بغیر طہور،  ۱/٣٤ مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)

فتاوی شامی میں ہے۔

ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (فتاوی شامی ۹/۵۵٣، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا


کوئی تبصرے نہیں: