جمعرات، 14 اپریل، 2022

روزے کی حالت میں حلق کے اندر دھواں یا گردوغبار یا مکھی چلی جائے تو روزے کا کیا حکم ہے؟ سوال نمبر ٢٨٩

 سوال

روزہ کی حالت میں حلق کے اندر مکّھی یا دُھواں یاغبارحلق میں چلا گیا یا راستوں پر چلتے ہوئے گاڑیوں سےنکلنے والا دھواں یا لکڑیوں کے جلانے سے ہونے والا دھواں حلق میں چلاگیا تو روزے کا کیا حکم ہے؟


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


روزہ کی حالت میں اگر خود بخود بلا اختیار حلق کے اندر مکّھی یا دُھواں یاغبارحلق میں چلا گیا، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگرچہ وہ معدہ میں پہنچ جائے، خواہ وہ غبار کیسا بھی ہو اسی طرح راستوں پر چلتے ہوئے گاڑیوں سےنکلنے والا دھواں یا اسی طرح لکڑیوں کے جلانے سے ہونے والا دھواں اگر قصد وارادے کے بغیر ناک یا منھ میں چلا جائے تو اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا اگرچہ روزہ دار ہونا یاد ہو۔


کیونکہ ان اشیاء سے بچنا مشکل اور دشوار ہے، نیز یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جب کوئی چیز پیسی جائے، یا دوا وغیرہ کوٹی جائے، اور اسکا غبار یا مزہ حلق میں محسوس ہو، تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، البتہ اگر کوئی قصدا ایسا کرے یہاں تک کہ حلق میں پہنچ جائے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا، قضا لازم ہوگی لیکن کفارہ لازم نہیں ہوگا بشرطیکہ روزہ دار ہونا یاد ہو،  

 

فتاوی عالمگیری میں ہے۔

ومالیس بمقصود بالأکل ولا یمکن الا حتراز عنہ کالزباب إذا وصل إلیٰ جوف الصائم لم یفطرہٗ - ولو دخل حلقہ غبار الطاحونۃ أو طعم الأدویۃ أو غبار الہرس وأشباہہ أو الدخان أو ماسطع من غبار التراب بالریح أو بحوافر الدواب وأشباہ ذلک لم یفطرہ کذا فی السراج الوہاج۔ (فتاوی عالمگیری کتاب الصوم الباب الرابع فیما یفسد وما لایفسد، ١/٢٠٤ ط: زکریا)


فتاوی شامی میں ہے۔

(أو دخـل حـلـقـه غبـار أو ذباب أو دخان ولو ذاكراً استحساناً لم یفطر لعدم امكان التحرز عنه۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/۳٦۱، زکریا)


فتاوی شامی میں ہے۔

لو أدخل حلقہ الدخان أي بأي صورة کان الإدخال حتی لو تبخر بخورة وآواہ إلی نفسہ واشتمہ ذاکرًا لصومہ، أفطر لإمکان التحرز عنہ․ (رد المختار: ۳/۳٦٦، زکریا)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: