سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک گاؤں میں چار مسجدیں ہیں اور وہاں کی ایک بڑی مسجد میں ابھی ابھی جمعہ قائم ہوا ہے تو اب وہ مسجد چھوٹی ضرور پڑتی ہے لیکن ابھی سردی کی وجہ سے لوگ جہاں آئے وہاں بیٹھ جاتے ہیں لیکن گرمی کے موسم میں سب لوگ مسجد کی چھت کے نیچے نہیں آسکتے ، تو کیا اس عذر کی وجہ سے دوسری مسجد میں بھی جمعہ قائم کر سکتے ہیں۔۔*
سائل: مولانا محمد ابن رحمۃ اللہ مجادری پالنپوری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
آپ کے قصبہ میں صحت جمعہ کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں تو آپ کے گاؤں میں ایک سے زائد مسجدوں میں بھی جمعہ کی نماز جائز ہےکیوں کہ جس جگہ جمعہ جائز ہو، وہاں متعدد مساجد میں جمعہ درست ہوتا ہے۔
البت جمعہ کی نماز میں اجتماع کی زیادتی شریعت میں مطلوب ہے، اس لئے اس کا قیام بڑی مساجد ہی میں مناسب ہے بلا ضرورت ومصلحت سب مساجد میں جمعہ کا قیام مناسب نہیں۔ پس آپ کے گاؤں میں دوسری تیسری اور چوتھی مسجد میں جمعہ کا قیام اگر بر بنائے ضرورت ہے کرسکتے ہیں اگر بلا ضرورت کے بھی آپ کے قصبہ میں صحت جمعہ کی تمام شرائط پائی جاتی ہو تو دوسری تیسری مساجد میں بھی جمعہ کے قیام میں کوئی حرج نہیں ہے، قصبہ کی جس مسجد میں بھی جمعہ قائم کیا جاۓ گا، شرعا وہ صحیح ہو جاۓ گا البتہ جمعہ کی جمعیت کے مقصد کے فوت ہونے کی بنا پر یہ مناسب نہیں ہے۔
شامی میں ہے
وتوٴدی في مصر واحد بمواضع کثیرة مطلقاً علی المذھب، وعلیہ الفتوی، قولہ: ”مطلقاً“: …ومقتضاہ أنہ لا یلزم أن یکون التعدد بقدر الحاجة کما یدل علیہ کلام السرخسي الآتي، قولہ: ”علی المذھب“: فقد ذکر الإمام السرخسي أن الصحیح من مذھب أبي حنیفةجواز إقامتھا في مصر واحد في مسجدین وأکثر، وبہ نأخذ لإطلاق ”لا جمعة إلا في مصر“، شرط المصر فقط (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الجمعة، ۳: ۱۵، ١٤ ط: مکتبة زکریا دیوبند)
کنزالعمال اور دیگر کتب میں اس طرح مرقوم ہے
عن أبي اسحاق عليا أمر رجلا فصلى بضعفة الناس يوم العيد في المسجد ركعتين۔ (كنز العمال ٣٣٧/٤) فيـه دلالة عـلى جواز تعدد الجمعة في المصر ، قياسا على تعدد العيد ، قال فـي البـدائع : روي محمد عن أبي حنيفة أنه يجوز الجمع في موضعين أو ثلاثة أو أكثر من ذلك . ( بدائع الصنائع ٩١/٨ – ٩٠ دار الكتب العلمية بيروت)
وتؤدى الـجـمعة في مصر واحد في مواضع كثيرة ، وهـو قول أبي حنيفة ومـحـمـد رحـمـهـمـا الـلـه تعالى وهو الأصح . الـفـتـاوى الـهـنـدية ١/١٤٥ ، حلبي كبير لاهـور / ١١ ٥ تـنـوير الابصار مع الدالمختار زكريا ٣/١٥ فتح القدير ٥٣/٢ ، البحر الرائق کوئٹہ ٤٤٩/٢ )
العارض: مفتی آصف گودھروی
خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں