پیر، 31 جنوری، 2022

جس سے نکاح کروں تو طلاق اس صورت میں شرعی حکم

 سوال

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔

ایک شخص نے یہ کہہ دیا کہ جس سے میں نکاح کروں اسے طلاق ہو جائے مطلقا کہا بغیر تعین کے  اور اسے یہ بھی معلوم نہیں تھاکہ رشتہ کس سے ہوگا تو اس بارے میں شرعی رہنمائی فرما دیجئے؟

سائل: عبدالصمد ہریدوار


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


کسی نے یہ  کہا کہ جس سے میں نکاح کروں اسے طلاق ہو جائے، یا یہ کہا کہ میں جب جب کسی سے شادی کروں تو اس کو طلاق، اس کا یہ تلفظ شرط کے واقع ہونے کے بعد دائمی عدم نکاح پر دلالت کرتا ہے، لہذا مسؤلہ صورت میں وہ جب جب کسی عورت سے نکاح کرے گا اس کا نکاح فاسد ہو جائے گا۔ 

اس سلسلہ میں صاحبِ ھدایہ رقم طراز ہے، اگر نفس تزوج پر کلما کو داخل کیا اور اس نے یہ کہا کہ  جب جب کسی عورت سے شادی کروں تو اسے طلاق تو ایسی صورت میں جب جب بھی نکاح کرے گا طلاق واقع ہو جائے گی۔


ولو دخل علی نفس الزوج بأن قال:کلما تزوجت إمرأۃً فھی طالق یحنث بکل مرۃٍ و إن کان بعد زوج آخر،لأن إنعقادھا بإعتبار ما یملک علیھا من الطلاق بالتزوج وذلک غیر محصور۔ (ھدایہ ۲/۳۹۹)


اس کے لئے شادی کرنے کا طریقہ

اس کے لئے حیلہ یہ ہے کہ وہ اپنے معتمد آدمی کے سامنے یا پھر کسی گروپ کے سامنے یا مسجد کے امام یا کمیٹی کے سامنے یہ إظہار کریں کہ اس کے ساتھ اس طرح کا معاملہ پیش آیا ہے(سب کے سامنے إظہار کی وجہ یہ ہے کہ دوسروں کو اس کے معاملہ کا علم ہو اور کوئی تیار ہوجائے اس کی طرف سے نکاح کے لئے) اور وہ شادی کرنا چاہتا ہے، وہ کسی کو شادی کے لئے اپنا وکیل نہ بنائے اور پھر اس کی طرف سے  کوئی آدمی اس کے نام سے نکاح پڑھ لے اور اس کو جاکر اس کی إطلاع کردے،اور وہ قول سے نہیں یعنی زبان سے قبول نہ کریں اور نہ إنکار کریں، صرف عمل سے اس کو قبول کرلے مثلاً جیسے اس کو خبر ملی کہ اس کی شادی کردی گئی ہے تو جاکر اس کو مہراداکردے تو اس سے اس کا نکاح درست ہوجائے گا اور طلاق واقع نہیں ہوگی، واللہ اعلم بالصواب۔

اس سلسلہ میں میرا دوسرا ایک تفصیلی فتاویٰ ہے اس کی لنک بھی ساتھ ملادی ہے اس کو بھی ضرور دیکھیں اس میں ہر چیز باحوالہ لکھی ہوئی ہے۔ 


کلما کی قسم اور اس کا شرعی حیلہ جواز 

https://muftiasifgodharvi.blogspot.com/2021/03/blog-post_7.html


العارض: مفتی آصف  گودھروی 

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا



کوئی تبصرے نہیں: