جمعرات، 27 جنوری، 2022

جانور کو خصی کرکے فروخت کرنا

 سوال

السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ

مفتی صاحب ایک بندہ ہے جو صحیح بکرا لیکر اسکو خصی کر دیتے ہیں تاکہ منڈی میں جا کر اچھے ریٹ میں بیچا جائے کیا اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں۔

سائل: حذیفہ بن بھٹو پاکستان


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


جانور کو فربہ (موٹا) بنانے یا کسی اور منفعت کی غرض سے خصی کرنا جائز ہے، خود اللہ کے رسول نے خصی جانور کی قربانی کی ہے اور اس کا گوشت بھی تناول فرمایا ہے۔


مشکوٰۃ شریف میں ہے۔

عن جابر رضی ﷲ عنہ قال ذبح النبی صلی ﷲ علیہ وسلم یوم الذبح کبشین املحین موجوئین الخ۔ (مشکوٰۃ شریف باب الاضحیہ)

ترجمہ: نبی کریم نے قربانی کے دن دو چتکبرے (سیاہ وسفید رنگ والے) سینگ والے خصی مینڈھوں کی قربانی فرمائی۔


اسی طرح ہدایہ میں ہے۔

ویجوز ان یضحی بالجماء… والخصی لان لحمھا اطیب وقد صح ان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ضحی بکبشین املحین موجوئین۔ (ہدایہ رابع کتاب الاضحیہ)


ترجمہ: یعنی خصی جانور کی قربانی جائز ہے اس لئے کہ اس کا گوشت عمدہ ہوتا ہے اور حضور ﷺسے ثابت ہے کہ آپ نے دو خصی چتکبرے مینڈھوں کی قربانی فرمائی۔


اللہ کے رسول کا یہ عمل اس کی اباحت پر دلالت کرتا ہے، ظاہر ہے کہ جب خود صاحب شریعت کے عمل سے اس کی اباحت ظاہر ہوگئی تو پھر اس کے جواز میں کوئی مسئلہ ہی نہیں، البتہ جہاں تک ممکن ہو، اس بات کی کوشش کی جائے کہ جانور کو تکلیف کم سے کم ہو۔


شامی میں ہے۔

و جاز خصاء البهائم حتى الهرة، وأما خصاء الآدمي فحرام قيل والفرس وقيدوه بالمنفعة وإلا فحرام۔۔۔قوله وجاز خصاء البهائم عبر في الهداية بالإخصاء، والصواب ما هنا كما في النهاية وهو نزع الخصية، ويقال خصي ومخصي قوله قيل والفرس ذكر شمس الأئمة الحلواني أنه لا بأس به عند أصحابنا، (الدر المختار وحاشية ابن عابدين کتاب الحظر والإباحۃ/ فصل في البیع ٩/٥٥٧ زکریا)


بعض لوگوں کا خصی کرنے کو جانور پر مطلقا ظلم قرار دینا یہ درست نہیں، خصی کرنا جانور پر اس وقت ظلم ہوگا جب کہ عمل خصاء سے مقصد لہو ولعب ہو، فقہاء نے اس کو ناجائز لکھا ہے، لیکن اگر جانور کو خصی کرنے سے مقصد منفعت ہو تو یہ جائز ہے۔


عالمگیری میں ہے۔

اخصاء بنی آدم حرام بالاتفاق۔ الی قولہ۔ واما فی غیرہ من البھائم فلا بأس بہ اذا کان فیہ منفعۃ واذا لم تکن منفعۃ او دفع ضرر فھو حرام کذا فی الذخیرۃ۔ (عالمگیری ٤/٢٣٤ کتاب الکراہیۃ الباب التاسع عشر فی الختان والخصآء الخ)


ترجمہ: یعنی انسان کو خصی کرنا بالا تفاق حرام ہے ، اور دوسرے جانوروں کو خصی کرنا جب کہ اس میں کوئی منفعت ہو حرج نہیں ہے اور جب نہ کوئی منفعت ہو اور نہ کسی تکلیف کودور کرنا مقصود ہو تو پھر خصی کرنا حرام ہے۔ وللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: