پیر، 31 جنوری، 2022

امامت کے ساتھ دوسرے کاروبار کرنا

 سوال

حضرات السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

حضرت مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ میں امامت کے ساتھ میرا کھالی وقت میں منی ٹرانسفر اور تمام کاغذی کام آئڈی میں بناتا ہوں آور موبائل فون کا سامان بھی رکھتا ہوں لیڑ چارجر وغیرہ کوئی کراہت تو نہیں ہے؟ میں آپ کے جواب کا منتظر ہوں

سائل: محمد جمشید میواتی


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


اسلام نے انسان کو رزق حلال کے حصول میں کسی خاص ذریعہ معاش کو اختیار کرنے کا پابند نہیں بنایا، ہاں اس کا پابند بنایا ہے کہ جو بھی ذریعہ معاش اختیار کیا جائے وہ حلال اور جائز ہو، چاہے وہ ملازمت ہو، یا اجارہ ہو یا کوئی بھی جائز کاروبارہو، اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے فضل و احسان کی وجہ سے تمام مخلوقات کی روزی کا ذمہ خود لے لیا ہے اور ہمیں رزقِ حلال کمانے کا حکم دیا ہے ۔


قرآن کریم میں ہے۔

وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللہِ۔(سورۃ الجمعۃ ، آیت نمبر۔ ١٠)

ترجمہ: اور اللہ کے فضل  (روزی) کو کمانےکےلیے شرعاً جائز ذرائع استعمال کرو


اسی طرح ترمذی شریف میں ہے۔

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:اَلتَّاجِرُ الصَّدُوْقُ الأَمِيْنُ مَعَ النَّبِيِّيْنَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ۔ (جامع الترمذی، رقم الحدیث: ١٢٠٩)  ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچائی اور ایمانداری کے ساتھ کاروبار کرنے والا تاجر )روز محشر( نبیوں ، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔


اسی طرح المعجم الکبیر للطبرانی ہے۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْمُحْتَرِفَ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی رقم الحدیث۔ ١٣٢٠٠) ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اللہ تعالیٰ صنعت والےمومن کو پسند فرماتے ہیں ۔


اسی طرح بخاری شریف میں ہے۔

قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَّالَ أَنْفُسِهِمْ وَكَانَ يَكُونُ لَهُمْ أَرْوَاحٌ فَقِيلَ لَهُمْ لَوِ اغْتَسَلْتُمْ۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث٢٠٧٠)  ترجمہ: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اپنے کام خود کیا کرتے تھے اور زیادہ محنت و مشقت کی وجہ سے ان کے جسم سے پسینہ بہتا جس کی وجہ سےان سے کہا گیا کہ اگر تم غسل کر لیا کرو تو بہتر ہوگا ۔


صورتِ  مسئولہ میں آپ  جائز کاروبار کرسکتے ہیں، حدودِ شرع میں رہ کر ہر کسی کے لئے کاروبار کرنا شرعًا جائز ہے، لیکن اس بات کا خیال رہے کہ آن لائن کاروبار کرتے ہوئے جہاں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ کاروبار جائز ہو، وہیں کسی بھی سائٹ سے  ایسا معاہدہ کرنا بھی درست نہیں ہوگا جس میں کسی بھی شرعی حکم کی خلاف ورزی لازم آرہی ہو، نیز وہ چیز جو ابھی تک قبضہ و ملکیت میں موجود نہ ہو، اسے بیچنا بھی جائز نہیں ہوگا، ہاں صرف وعدۂ بیع کرنا یا کمیشن پر کام کرنا جائز ہوگا، یا ملکیت میں آنے کے بعد چیز بیچی جائے۔ وللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا



کوئی تبصرے نہیں: