جمعہ، 21 جنوری، 2022

دورکعت سنت میں تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہوجانا

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

؀مسٔلہ یہ ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد دو رکعت نماز سنت کی ادا کرنے کے لئے کھڑا ہوتاہے •

؀نمازی آدمی نیت کرتا ہے دو رکعت سنت کی 

؀دوسری رکعت میں التحیات اور تشہد کے بعد سلام پھیرنے کے بجائے تیسری رکعت کیلۓ کھڑا ہو جائے اور تیسری رکعت بھی پوری کرلیتاہے، اور چوتھی رکعت کے رکوع میں اسکو یاد آتا ہے کہ میں نے نیت تو (دو رکعت سنت کی ) کی تھی تو اب کیا کریں۔

سائل: عنایت اللہ ابن عبد اللہ پالنپوری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


مسئولہ صورت میں قاعدۂ اخیرہ میں سجدۂ سہو کرلینے سے نماز درست ہوجائے گی پہلا شفعہ سنت مؤکدہ کے لئے ہوگا اور دوسرا نفل کے لئے ہوجائے گا


اس لیے کہ قاعدہ یہ ہے کہ فرض یا سنت مؤکدہ میں دو  رکعت یا  چار  رکعت والی نماز کے آخری قعدہ میں تشہد پڑھنے یا اتنی مقدار بیٹھنے کے بعد بھولے سے کھڑے ہونے پر جیسے ہی یاد آجائے فوراً بیٹھ کر دائیں طرف ایک سلام پھیر کر سجدہ سہو کیا جائے اور التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر کر نماز مکمل کی جائے۔ اور اگر بھولے سے کھڑے ہونے کے بعد اگلی رکعت کا سجدہ بھی کرلیا، پھر یاد آیا، تو اب اس کے ساتھ ایک رکعت اور ملا کر آخر میں سجدہ سہو کرلیں۔ پہلی دو رکعتیں یا چار رکعتیں (اگر چار رکعت والی نماز ہے) تو جس نیت سے پڑھی ہیں وہی شمار ہوں گی، مثلاً فرض یا سنت، اور باقی آخری دو رکعتیں نفل شمار ہوں گی،


فتاویٰ ہندیہ میں ہے

ولو قام المتطوع إلى الثالثة فتذكر أنه لم يقعد يعود وإن كانت سنة الظهر وعن علي البزدوي رحمه الله تعالى أنه لا يعود وإن لم ينو أربعاً وقام إلى الثالثة يعود إجماعاً وتفسد إن لم يعد كذا في البرجندي ، ولو قعد في الشفع الأول وسلم أو تكلم لا يلزمه شئی۔ (فتاویٰ ہندیہ ١/١٢٦)


تراویح کے سلسلہ میں فتاویٰ ہندیہ میں ہے۔

وَهَکَذَا فِي فَتَاوَی قَاضِي خَانْ وَعَنْ أبِي بَکْرٍ الْإِسْکَافِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ قاَمَ إلَی الثَّالِثَةِ فَي التَّرَاوِیحِ وَلَمْ یَقْعُدْ فِي الثَّانِیَةِ قَالَ إنْ تَذَکَّرَ فِي الْقِیَامِ یَنْبَغِي أَنْ یَعُودَ وَیَقْعُدَ وَیُسَلِّمَ وَإِنْ تَذَکَّرَ بَعْدَمَا سَجَدَ لِلثَّالِثَةِ فَإِنْ أَضَافَ إلَیْهَا رَکْعَۃً أُخْرَی کَانَتْ هَذِہٖ الْأَرْبَعُ عَنْ تَسْلِیمَةٍ وَاحِدَةٍ وَإِنْ قَعَدَ فِي الثَّانِیَةِ قَدْرَ التَّشَهُدِ اخْتَلَفُوا فیه فَعَلَی قَوْلِ الْعَامَّةِ یَجُوزُ عَنْ تَسْلِیمَتَیْنِ وَهُوَ الصَّحِیحُ. (فتاویٰ ہندیہ ١/١٣١)


العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: