سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب
ہمارے پیش امام کا پائوں خراب ہو گیا جسکی وجہ سے وہ صحیح طرح سے چل نہیں سکتا کیاوہ معذور میں شمار ہے ؟ اور اگر وہ معذور شمار ہے تو اس کی امامت صحیح ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائل: محمد عبداللہ بن رحیم بخش
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
پاؤں سے معذور شخص صحت مند لوگوں کی امامت کرسکتا ہے، بشرطیکہ مذکورہ امام رکوع اورسجدہ ادا کرنے پر قادرہو، اور نماز میں باقاعدہ رکوع اور زمین پر سجدہ کرتےہو تو ان کی اقتدا میں نماز پڑھنا درست ہے، اور اگر امام پاؤں سے معذور ہونے کی وجہ سے بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھیں اور باقاعدہ زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدہ نہیں کرسکتے تو رکوع اور سجدہ پر قادر مقتدیوں کے لیے ان کی امامت درست نہیں ہے۔
شامی میں ہے۔
'(و) لا (قادر على ركوع وسجود بعاجز عنهما) ؛ لبناء القوي على الضعيف۔
(قوله: بعاجز عنهما) أي بمن يومئ بهما قائماً أو قاعداً، بخلاف ما لو أمكناه قاعداً فصحيح كما سيأتي. قال ط: والعبرة للعجز عن السجود، حتى لو عجز عنه وقدر على الركوع أومأ ''۔ (شامی ٢/٣٢٤ باب الإمامة، ط:مکتبہ زکریا)
اور کتب فقہ میں جہاں کراہت کا ذکر آیاہے وہ مکروہ تنزیہی ہے، اور اگر ان سے زیادہ کوئی مستحق امامت نہ ہو، تو ان کی امامت بلاکراہت جائز ہے،
البتہ صحیح و سالم امام رکھا جائے تو بہتر ہے، نیز آپ کے امام صاحب اگر صحیح و سالم مقتدیوں سے علم و عمل میں افضل ہوں تو انہیں کو امامت پر برقرار رکھنا بہتر ہے؛
چناںچہ روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن ام مکتوم اور عتبان بن مالک رضی اللہ عنہما کو اپنی عدم موجودگی میں مدینہ منورہ کا امام بنایا تھا، اس لئے کہ ان سے بہتر اس وقت اور کوئی نہیں تھا، ہاں اگر اکثر مقتدی اس امام سے طبعی انقباض رکھتے ہوں، تو اسے بدل دینا چاہئے اور کسی صحت مند آدمی کو امام مقرر کرنا چاہئے۔
وکذٰلک الأعرج یقوم ببعض قدمہ فالاقتداء بغیرہ أولیٰ۔ ومن لہ ید واحدۃ، والظاہر أن العلۃ النفرۃ، (شامي ۲؍۳۰۲ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
وکذٰلک تکرہ خلف … أعرج یقوم ببعض قدمہ، فالاقتداء بغیرہٖ أولیٰ … والظاہر أن العلۃ النفرۃ ولذا قید الأبرص بالشیوع لیکون ظاہراً۔ (شامي ۲؍۳۰۲ زکریا، )
لكن ورد في الأعمی نص خاص ہو استخلافہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لابن أم مکتوم وعتبان علی المدینۃ، وکانا أعمیین؛ لأنه لم يبق من الرجال من ھو أصلح منهما (شامي، باب الإمامۃ / قبیل: البدعۃ خمسۃ أقسام ٢؍۲۹۹ ) واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں