اتوار، 16 جنوری، 2022

مغسول اعضاء کی تری دوسرے اعضاء میں استعمال کرنا

 سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مفتی صاحب وضو کرتے وقت پاؤں آدھا دھو لیا تھا اور پہر پانی ختم ہو گیا تو میں نے باقی پاؤں پر مسح کردیا اسی پانی سے جو اس پاؤں پر لگا ہوا تھا تو کیا اس سے وضو ہو گیا یا نہیں وضاحت فرمائیں جزاکم اللہ خیرا

 سائل: محمد عبداللہ عرف حذیفہ کوریجو

 

الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ

وضو میں مغسول اعضاء سے پانی لیکر کسی عضو کو پر مسح کرنا درست نہیں ہے 

لہذا آپ نے وضو کرتے وقت آدھا پیر دھو لیا تھا اور باقی آدھے پیر پر دھلے ہوئے پیر کی تری کو پھیر دیا اس سے آپ کا وضو درست نہیں ہوا اور اگر اس وضو سے نماز پڑھی ہو تو نماز لوٹانی پڑے گی


علامہ شامی نے مغسولہ عضو سے تری لیکر مسح کی عدم جواز کی اس طرح سے تصریح کی ہے

( أو بلل باق الخ ) هذا إذا لـم يأخذه من عضو آخر . مقدسي ، فلو أخذه من عضو آخر لـم يجز مطلقاً . بحر : أي سواء كان ذلك العضو مغسولا أو ممسوحاً۔ درر(شامی ١/٢١٣)


اسی طرح البحر الرائق میں ہے

ولو مسح ببلل فی یدہ اخذہ من عضو آخر لم یجز مطلقا۔ (البحر الرائق ١/٣١)


مسح علی الرئس کے سلسلہ میں وضاحت کرے ہوئے مولانا عبد الحی لکھنوی نے ( سعایہ ، مکتبہ اشرفیہ دیو بند ۷۲/۱ ) میں بحث وتمحیص کے بعد مسئلہ کی دوصورتیں کی ہیں

(١) اول: ہاتھوں کے ذریعہ کسی عضوکو دھونے کے بعد ہاتھوں میں بچی ہوئی تری ۔

(٢) دوم: ہاتھوں سے کسی عضو پر پانی ڈالنے کے بعد ہاتھوں میں بچی ہوئی تری۔ پہلی قسم کی تری سے سر اور موزوں کا مسح جائز نہیں ہے ؛ کیوں کہ وہ تری مغسول عوض سے لی گئی ہے ، اس لئے وہ ماءمستعمل ہے۔ اور دوسری قسم کی تری سے مسح کرنا جائز ہے، اس لئے کہ ہاتھ کسی مغسول عضو سے نہیں ملے ہیں، اس لئے وہ تری’’ماء مستعمل‘‘نہیں ہے۔


لہذا خلاصہ یہ ہوا کہ کسی مغسول غضو سے تری لیکر دوسرے عضو پر استعمال کرنا درست نہیں ہے اس لئے کہ وہ ماء مستعمل کے حکم میں ہے اور ماء مستعمل سے وضو یا مسح درست نہیں ہے۔ واللہ أعلم بالصواب


العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا




 

کوئی تبصرے نہیں: